ڈھاکا: بنگلہ دیش میں کرکٹ کرپشن کا پنڈورا باکس کھل گیا، آئی سی سی 3 انٹرنیشنل میچز میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا بھی جائزہ لے گی۔ اس حوالے سے سابق کپتانوں خالد محمود اور خالد مشہود کے ساتھ اسپنر محمد رفیق کے نام سامنے آ چکے ہیں۔ دریں اثنا فکسر اشرفل کے انکشافات نے ملکی کرکٹ پر سکتہ طاری کردیا، سابق کپتان کے آنسو بھی شائقین کا غصہ ٹھنڈا نہیں کرپائے، دولت کی لالچ نے سپر اسٹار کو ذلت کے گڑھوں میں دھکیل دیا۔ اشرفل نے گذشتہ روز انتہائی جذباتی انداز میں فکسنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف کرنے کے ساتھ آنسوبہاتے ہوئے شائقین سے معافی مانگی تھی، انھوں نے جو گل کھلائے اس نے کرکٹ حلقوں پر سکتہ طاری کردیا،کل تک جو اخبارات ان کے کارناموں سے اٹے پڑے ہوتے تھے وہاں پر اب ان کی بدنامیوں کا تذکرہ ہے۔ ایک انگلش اخبار ڈیلی اسٹار نے اشرفل کی آنسو بہاتی تصویر اپنے پہلے صفحے پر لگائی جس پر جلی حروف میں لکھا تھا کہ ’لوگوں کا شہزادہ بھکاری بن گیا‘۔ ایک اور انگلش ڈیلی ’نیو ایج‘ کی ہیڈ لائن تھی ’ ایک سپر اسٹار کا عروج و زوال‘۔ سابق چیف سلیکٹر فاروق احمد نے کہا کہ اشرفل بنگلہ دیش کے پہلے میگا اسٹار تھے، یہ کافی حیران کن خبر ہے، خاص طور اس لیے کہ اس نے خود اپنے منہ سے کرپشن میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کرلیا۔ اشرفل کے سابق کوچ وحید الغنی نے کہاکہ میں ابھی تک صدمے سے دوچار ہوں، اشرفل کے عوامی سطح پر اعتراف جرم سے میرا دل ٹوٹ گیا، میں اسے کافی برسوں سے جانتا ہوں، جب میں اس کا کوچ تھا اس وقت میں نے اشرفل میں کوئی بھی برائی نہیں دیکھی۔ پرستار بھی اسی قسم کے غم سے دوچار ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے وہ ایک آئیڈیل کی حیثیت رکھتے تھے مگر جب سے انھوں نے اعتراف کیا خود ہمیں شرمندگی ہونے لگی ہے، ان کی چاہے کرکٹ میں جتنی بھی خدمات ہوں اس جرم پر سخت سزا ملنی چاہیے۔
تبصرے بند ہیں.