میں نے بطور کپتان سینئر کھلاڑیوں کو متحد کیا، شاہد آفریدی
کراچی: ممتاز آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے دوبارہ قومی ٹیم کا حصہ بننے کا عزم ظاہر کیا ہے، انھوں نے کہا کہ میں بھر پور فٹنس حاصل کرنے کے لیے سخت محنت اور ٹریننگ کر رہا ہوں تاہم معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں آفریدی نے کہا کہ پیشہ وارانہ زندگی میں متعدد مرتبہ نشیب و فراز سے گزرنا پڑا اور مختلف حالات کا سامنا کیا چنانچہ اس حوالے سے عنقریب اپنے تاثرات قلمبند کرکے اسے کتابی شکل دوں گا ،یکم مارچ 1980کو خیبر ایجنسی میں آنکھ کھولنے والے33سالہ شاہد خان آفریدی کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقہ فیڈرل بی ایریا میں ہوش سنبھالا تو کرکٹ ہی کرکٹ نظر آئی اور مجھے بھی اس کا جنون ہو گیا،حوصلہ افزائی کرنے والوں کی سفارش کے بعد والد نے بھی اعتماد دیا، 1998میں نیشنل اسٹیڈیم میںآسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے شاہد آفرید ی نے27 میچوں میں 1716 رنز بنانے کے ساتھ 48وکٹیں بھی حاصل کیں جبکہ 354 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں 7201 رنز اور348 وکٹیں ان کا مقدر بن چکی ہیںان کا کہنا ہے کہ آج بھی لوگ اسی والہانہ محبت اور پیار سے ملتے ہیں جو میرے لیے باعث فخر ہے،مجھے بھی اپنے وطن اور مٹی سے پیار ہے اور دنیا میں کہیں بھی ہوں جلد پاکستان لوٹنے کی کوشش کرتا ہوں، انھوں نے کہا قومی ٹیم میں مختلف کپتانوں کی قیادت میں کھیلنے کا موقع ملا، وسیم اکرم اچھے کپتان تھے، انضمام الحق، وقار یونس اور معین خان بھی بہترین قائدانہ صلاحیتوں کے مالک تھے، شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ میں نے بطور کپتان سینئر کھلاڑیوں کو متحد کیا اور جونیئر کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جس سے ان کی کارکردگی بھی بہتر ہوئی، پاکستان میں کوئی بھی آسانی سے قیادت نہیں چھوڑتا مگر میں از خودکپتانی سے الگ ہوا۔ پی سی بی کے چیئر مین اعجاز بٹ سے اختلاف تھا لیکن ان کے بعد آنے والے موجودہ چیئرمین ذکا اشرف نے حوصلہ افزائی کی،شاہد آفریدی نے کہا کہ کبھی بھی کسی بولر یا بیٹسمین سے خوفزدہ نہیں ہوا، تیز ترین سنچری بنانے کا علم خواب میں ہو گیا تھا،بھارتی کرکٹر گوتم گمبھیر کو کبھی بھی پسند نہیں کیا،چاروں بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں،ان کی تربیت میں اہلیہ کا نمایاںکردارہے اور وہ اچھی بیوی کی طرح اپنی ذمہ داری نبھاتی ہیں، شاہد آفرید ی نے کہا کہ والدین کا نعم البدل نہیں ہوتا، نوجوان اپنے والدین کی قدر اور احترام کریں
تبصرے بند ہیں.