لاہور : محمد سعید خان رنگیلا پاکستانی فلموں کا جانا پہچانا نام ہے جو بیک وقت اداکار، گلوکار، ڈائریکٹر اور مصنف تھے۔ لالی ووڈ کے اس لیجنڈ کی آٹھویں برسی چوبیس مئی کو منائی جائے گی۔رنگیلا یکم جنوری انیس سو سینتیس کو افغانستان میں پیدا ہوئے، ذریعہ معاش کی خاطر انہوں نے مصوری سیکھی اور ایک پینٹر کی حیثیت سے نام کمانے کے لئے پہلے پشاور ہجرت کی، پھر اپنے سنہرے خوابوں کی تعبیر پانے کے لئے لاہور کا رخ کیا اور پینٹر کی حیثیت سے فلمی سائن بورڈ تیار کرنے لگے۔ فلمی بورڈ بنانے کے ذوق و شوق نے جب جنون کی کیفیت اختیار کی تو رنگیلا نے فلموں میں بطور اداکار کام کرنے کی ٹھانی اور پنجابی فلم “جٹی” سے اداکاری کا آغاز کیا جو راتوں رات ہٹ ہو گئی۔اداکار کی حیثیت سے خود کو منوانے کے بعد رنگیلا نے ہدایت کاری کے شعبے میں قدم رکھا اور پہلی فلم “دیا اور طوفان” ڈائریکٹ کی۔ اس فلم نے بھی رنگیلا کی شہرت کو چار چاند لگائے۔ پھر انہوں نے بطور فلمساز بھی قسمت آزائی کا فیصلہ کیا اور “رنگیلا پروڈکشنز” کے بینر تلے فلمسازی شروع کردی۔ انہوں نے کئی فلمیں پروڈیوس کیں، جنہیں بہت پسند کیا گیا۔رنگیلا نے دل اور دنیا، میری زندگی ہے نغمہ، رنگیلا، نوکر تے مالک، سونا چاندی، مس کولمبو، باغی قیدی اور فلم تین یکے تین چھکے جیسی کامیاب فلموں کے لئے بہترین رائٹر، بہترین کامیڈین، بہترین مصنف اور بہترین ڈائریکٹر کے نومرتبہ نگار ایوارڈ حاصل کئے، جو ان کی خدمات کا اعتراف تھا۔رنگیلا کو گردوں، جگر اور پھیپھڑوں کا عارضہ لاحق تھا، جس کے علاج کے لئے انہیں کئی کئی مہینے اسپتال میں گزارنے پڑے۔ بالاخر وہ انہی امراض کے ہاتھوں اڑسٹھ سال کی عمر میں زندگی کی بازی ہار گئے۔ انہوں نے فلم انڈسٹری پر وہ ان مٹ نقوش چھوڑے کہ ان کے ذکر کے بغیر پاکستانی فلمی تاریخ ہمیشہ ادھوری رہے گی۔
تبصرے بند ہیں.