اسلام آ باد: سابق صدر پرویز مشرف کو بے نظیر قتل کیس کا باضابطہ ملزم قرار دے دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر فارم ہاؤس سب جیل بھجوا دیا۔
ایف آئی اے کی مشترکہ انکوائری ٹیم نے پرویز مشرف سے 4 روز تک تفتیش کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج حبیب الرحمان کو بتایا کہ سابق صدر کو بے نظیر قتل میں باضابطہ ملزم قرار دے دیاگیا ہے، ایف آئی اے کی مشترکہ تفتیشی ٹیم کے روبرو سابق صدر اپنی صفائی میں ٹھوس شواہد پیش نہیں کر سکے۔
ایف آئی اے کی ٹیم کا کہنا تھا کہ بے نظیر کو سیکیورٹی فراہم کرنا پرویز مشرف کی ذمہ داری تھی، سابق ڈی جی آئی بی بریگیڈئر اعجاز شاہ، سابق ترجمان وزارت داخلہ بریگیڈئر جاوید اقبال چیمہ، 2 امریکی صحافی مارک سیگل، رون سٹنڈ کے بیانات، بے نظیر کی ای میل پرویز مشرف کے خلاف ٹھوس ثبوت ہیں، مقدمے میں 4 دفعات شامل کی گئیں ہیں جن میں بے نظیر بھٹو کو قتل کی دھمکیاں دینا، قتل کی مجرمانہ سازش تیار کرنا، قتل میں معاونت کرنا اور دہشت گردی کا جرم کرنا شامل ہیں۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایف آئی اے کی طرف سے پرویز مشرف کا مزید جسمانی ریمانڈ نہ لینے پر سابق صدر کو 14 روز کے لیے جیل بھجوا دیا، سابق صدر یہ مدت سب جیل قرار دیئے گئے اپنے فارم ہاؤس پر ہی گزاریں گے، سابق صدر کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔
پراسیکیوٹر ایف آئی اے چوہدری ذوالقفار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بے نظیر قتل کیس کی سماعت 3 مئی کو ہونا ہے اور اسی روز سابق صدر کے خلاف چالان بھی پیش کردیا جائے گا۔
تبصرے بند ہیں.