عبدالقادر ملا کی پھانسی، بنگلہ دیش میں ہلاکتوں کی تعداد 21 ہو گئی

نگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کی پھانسی کے خلاف پرتشدد احتجاج میں ہلاکتوں کی تعداد 21 ہو گئی۔

ڈھاکا: ویب ڈیسک) ڈھاکا سمیت ملک کے مختلف شہروں میں عبدالقادر ملا کی پھانسی کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ پٹ گرام کے شمال میں ہونے والے مختلف مظاہروں میں مزید 8 افراد ہلاک ہوئے۔ پولیس کے مطابق مظاہرین نے حکمران جماعت کے حامیوں کے بیس گھروں کو آگ لگا دی۔ وزیراعظم شیخ حسینہ نے مظاہرین کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہت برداشت کر لیا، اب مظاہرین کے خلاف سخت ایکشن لے سکتے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عبدالقادر ملا کی پھانسی کے بعد سے شروع ہونے والے تشدد میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر جماعتِ اسلامی کے حامی ہیں۔ حکومت نے عبدالقادر ملا کو پھانسی دیے جانے کے ردعمل میں ملک میں ہونے والے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر پورے ملک میں سکیورٹی سخت کر دی تھی۔ عبدالقادر ملا کو ان کے آبائی علاقے فرید کوٹ میں جمعے کی صبح ان کے آبائی قبرستان میں سینکڑوں افراد کی موجودگی میں دفنا دیا گیا تھا۔ بنگلہ دیش کے جنگی جرائم کے ٹربیونل نے رواں سال فروری میں عبدالقادر ملا کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انھیں عمر قید کی سزا سنائی تھی جسے بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نےسزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا۔ ٹربیونل نے عبد القادر ملا کے علاوہ جماعت اسلامی کے دوسرے کئی افراد کو بھی پھانسی کی سزا سنا رکھی ہے تاہم عبدالقادر ملا پہلے شخص ہیں جنھیں یہ سزا دی گئی۔ عبدالقادر ملا پر الزام تھا کہ وہ جماعت اسلامی کے تحت قائم کی گئی البدر نامی عسکری تنظیم کے رکن تھے۔ ان پر یہ الزام بھی ہے کہ 1971 میں بنگلہ دیش کی جنگِ آزادی کے آخری ایام میں وہ 200 سے زیادہ بنگلہ دیشی دانشوروں کے اغوا اور قتل میں ملوث تھے۔

تبصرے بند ہیں.