اڈیالہ جیل سے لاپتہ 7 قیدی سپریم کورٹ میں پیش

اسلام آباد: اڈیالہ جیل سے لاپتہ سات قیدی سپریم کورٹ میں پیش،ورثا سے ملاقات،عدالت نے سزا کا مصدقہ ریکارڈ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس کہتے ہیں بظاہر ٹرائل درست نہیں ہوا،شواہد ہوتے نہیں اور لوگوں کو قید کرکے دربدر کردیا جاتا ہے۔ خفیہ اداروں کی جانب سے رہائی کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر سے اغوا کئے گئے قیدیوں کے کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی، عدالتی حکم پر متعلقہ اداروں نے ڈاکٹر نیاز، مظہرالحق، عبدالباسط ، عبدالماجد محمد شفیق اور دیگر کو عدالت میں پیش کردیا۔ ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ پولیٹیکل ایجنٹ کی جانب سے پانچ قیدیوں کو چودہ سال قید جبکہ دو قیدیوں کو پانچ سال قید اور جرمانہ کیا گیا تھا۔ قیدیوں نے عدالت کو بتایا کہ انہیں پیش کئے بغیر سزا سنائی گئی۔ پندرہ دن کے دوران تین جیلوں میں رکھا گیا اور جس دن رہا کرنا تھا اس دن اڈیالہ جیل میں رکھا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بظاہر قیدیوں کا ٹرائل درست نہیں ہوا،پولیٹیکل ایجنٹ کیسے ٹرائل کر سکتا ہے۔ شواہد ہوتے نہیں اور لوگوں کو قید کرکے دربدرکردیا جاتاہے۔ عدالت نے سات قیدیوں کا مصدقہ ریکارڈ آئندہ سماعت پر پیش کرنے اور قیدیوں کو حفاظتی تحویل میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شواہد پیش نہ کئے گئے تو انہیں قید میں رکھنے کا ذمہ دار کون ہوگا، کسی کی آزادی سے نہ کھیلا جائے، مطمئن کیا جائے کہ آرٹیکل دس کے تحت قیدیوں کا فیئر ٹرائل کیا گیا، عدالت کے حکم پر پیش کئے گئے قیدیوں سے ورثاء کی ملاقات بھی کرائی گئی،آئندہ سماعت بیس مئی کو ہوگی۔

تبصرے بند ہیں.