پشاور میں سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکا، 19 افراد جاں بحق، 40 سے زائد زخمی

پشاور: چارسدہ روڈ پر سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے کے نتیجے میں 19 افراد جاں بحق اور خواتین سمیت 40 سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ حملے کی ذمہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے۔ دھماکا گل بیلہ میں تھانہ کہوزئی کی حدود میں سرکاری ملازمین کی بس میں ہوا، بس میں 60 سے زائد سرکاری ملازمین سوار تھے جو پشاور سے چارسدہ جارہے تھے، دھماکے کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں، امدادی ٹیموں نے بھی موقع پر پہنچ کر ابتدائی کارروائیوں کا آغاز کرکے زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اور چارسدہ اسپتال منتقل کردیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے تاہم زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں 6 سے 7 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا، بارودی مواد ڈبے میں نصب تھا جو ٹائم ڈیوائس کے ذریعے اڑایا گیا جب کہ اسے بس کے پچھلے میں نصب کیا گیا تھا۔ وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کی بات جنگ سے تنگ آکر کی ہے اوران مذاکرات کے بعد عوام کو یہ بھی معلوم ہوجائے گا کون مذاکرات کرنا چاہتا ہے اورکون نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیاں اپنا کام کررہی ہیں لیکن کچھ واقعات ایسے ایسے ہوتے ہیں جن کے لئے حفاظتی انتظامات کرلئے جاتے ہیں لیکن کچھ دہشت گردی کے واقعات ایسے ہوتے ہیں جن پر پہلے سے حفاظتی انتظامات ہونے کے باوجود وہ رونما ہوجاتے ہیں۔ کمشنر پشاور صاحبزادہ انیس نے جائے وقوعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے کی نوعیت خودکش نہیں لگتی تاہم ابتدائی تفتیش کے بعد ہی اس سے متعلق کچھ بھی حتمی طور کہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کا نشانہ بننے والی بس میں سول سیکریٹریٹ کے ملازمین سوار تھے۔

تبصرے بند ہیں.