کوئٹہ: چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے جب تک اسلحہ کو کنٹرول نہیں کریں گے اس وقت تک کراچی اور کوئٹہ میں امن قائم نہیں ہوگا۔ بلوچستان بدامنی اورلاپتہ افراد کے کیس کی سماعت سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کررہا ہے۔ آج سی سی پی اوکوئٹہ اورسیکریٹری داخلہ بلوچستان عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ایک حکمت عملی طے کررہے ہیں، جس پرعدالت نے اس کا خاکہ طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران سی سی پی او سے استفسار کیا کہ اغواء ہونیوالے ڈاکٹر مناف ترین کا کیا ہوا جس پر سی سی پی او کوئٹہ نے بتایا کہ ڈاکٹرمناف ترین کی بازیابی کے لئے آپریشن کیا، گزشتہ سال کوئٹہ میں 58 افرادکواغواء کیا گیا، اس سال اب تک 19 کیسز سامنے آئے ہیں، اغواء برائے تاوان کے 90 فیصد ملزم پکڑے جاچکے ہیں صرف ایک گروہ باقی رہ گیا ہے۔ چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیکرٹری داخلہ ہیں، کوئی ایس ایچ اونہیں آپ لوگ ڈرتے ہو۔ آپ عزم کرلیں توکئی مسئلے حل ہوجائیں۔ رپورٹ پیش کریں کوئٹہ میں کتنا اسلحہ اورمنشیات لائی جاتی ہے اور کتنے بندے اغواء ہوئے ہیں۔ چیف جسٹس نے ایف بی آرسے استفسارکیا کہ بلوچستان میں کیاہورہا ہے، آپ کی ذمہ داری ہے کہ اسلحہ منشیات اورغیرقانونی گاڑیوں کی سمگلنگ کوروکیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کوئٹہ میں ایف سی، پولیس اورلیویز کی موجودگی کے باجود جرائم کم ہورہے ہیں نہ لوگوں کے اغواء میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت وفاقی حکومت کراچی کے مسائل حل کرنے میں مصروف ہے ہماری کوشش ہے کہ کوئٹہ کے مسئلے کو مقامی سطح پر حل کرلیں۔
تبصرے بند ہیں.