پشاور: پشاور ہائیکورٹ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو خیبر پختونخوا کے علاقے مالاکنڈ ڈویژن، اپردیر اور سوات سے فوج نکالنے سے روک دیا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیئے کہ صوبائی حکومت صوبے سے فوج نکالنے سے متعلق جلد بازی سے کام نہ لے، جلد بازی میں فیصلہ کرنے سے مسائل پیدا ہوں گے، اس سلسلے میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ اور فوج سے مشاورت کی جائے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں حراستی مراکز قائم ہیں جہاں لاپتہ افراد کو رکھا گیا اگر پاک فوج کو ان علاقوں سے نکال دیا گیا تو اس سے صوبائی حکومت کے لئے مشکلات پیدا ہوں گی۔ عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل عبدالطیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ خیبرپختونخوا میں اتنے عرصے سے فوج موجود ہے، فوج کو یہاں کچھ عرصے اور رہنے دیا جائے۔ صوبائی حکومت وفاقی حکومت اور فوج سے مشاورت کے بعد پوری منصوبہ کے تحت فوج کو واپس بھیجے تاکہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جاسکے۔ واضح رہے کہ 14 ستمبر کو وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے سوات، بونیز، شانگلہ اور مالا کنڈ ڈویژن سے فوج کی مرحلہ وار واپسی کی منظوری دی تھی، جس کے مطابق فوج کی واپسی کا باقاعدہ آغاز اگلے ماہ سے ہونا تھا۔
تبصرے بند ہیں.