پشاور:خیبرپختونخوا کے ضلع بونیر میں پیر بابا اور اطراف کے علاقے گزشتہ رات اچانک سیلابی تباہی کا منظر پیش کرنے لگے، جب موسلا دھار بارش کے بعد ندی نالوں میں شدید طغیانی آگئی، اور پانی گھروں، گلیوں اور بازاروں تک جا پہنچا۔مساجد سے مسلسل اعلانات کیے جا رہے ہیں، جن میں مقامی آبادی کو فوری انخلا کی ہدایت دی گئی ہے، جبکہ درجنوں خاندان محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ ہائی الرٹ پر ہے۔ ترجمان وزیراعلیٰ فراز مغل کے مطابق، بٹئی اور قدر نگر کے علاقوں سے پانی کا بہاؤ تیزی سے پیر بابا خوڑ کی طرف بڑھ رہا ہے، جس کے باعث صورتحال مزید خطرناک ہو گئی ہے۔پانی مرکزی بازار کے عقب اور سڑک کے بالکل کنارے تک پہنچ چکا ہے، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر کاشف قیوم ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر کاشف خان موقع پر موجود ہیں، جبکہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف، ریسکیو 1122، محکمہ آبپاشی اور پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں۔فراز مغل کے مطابق صورتحال کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے اور عوام کو باقاعدہ آگاہ رکھا جا رہا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔سیلابی ریلوں نے رابطہ سڑکوں کو ناقابلِ عبور بنا دیا ہے، کئی مقامات پر آمدورفت مکمل طور پر معطل ہو چکی ہے۔ کھڑی فصلیں، سبزیاں، اور باغات پانی میں ڈوب چکے ہیں، جس سے زرعی معیشت کو شدید دھچکا لگا ہے۔ادھر مالاکنڈ کے علاقے بٹ خیلہ، الہ ڈھنڈڈھیری اور گردونواح میں بھی گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) نے 3 ستمبر تک ممکنہ مزید بارشوں کے باعث سیلابی الرٹ برقرار رکھا ہے۔
تبصرے بند ہیں.