12لاکھ تارکین وطن مزدور سعودی عرب سے واپس چلے جائیں گے

سعودی شہریوں میں بے روزگاری کی شرح میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی،رپورٹ

ریاض (این این آئی)سعودی عرب سے 2020 کے دوران میں قریبا 12 لاکھ تارکین وطن مزدور واپس چلے جائیں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جدوہ انویسٹمنٹ کمپنی کی ایک رپورٹ میں کہاگیاکہ میزبانی ، کھانے پینے کی خدمات ، انتظامیہ اور کھیلوں کی سرگرمیوں ، بہ شمول کرایہ اور لیز ، ٹریول ایجنسیوں ، سکیورٹی اور عمارتوں کی خدمات کے شعبے زیادہ متاثر ہوں گے اور ان میں کام کرنے والے تارکینِ وطن مزدور آبائی ممالک کو لوٹ جائیں گے۔

تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیرملکیوں کے اتنی زیادہ تعداد میں انخلا کے باوجود سعودی شہریوں میں بے روزگاری کی شرح میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی اور وہ 12 فی صد پر برقرار رہے گی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی حکومت کے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے نافذ کردہ لاک ڈان اقدامات میں نرمی کے باوجود مستقبل قریب میں بہت سے شعبوں کی مکمل بحالی کی امید نہیں ہے۔ ان میں بالخصوص ٹریول ، ہوٹل ، ریستوران ، سیاحت اور ماحول کے شعبے شامل ہیں۔جدوہ کے مطابق سعودی عرب کی بے روزگاری کے خاتمے کی اسکیم سعودی شہریوں کی نجی شعبے میں ملازمتیں برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ مجموعی طور پر سال کی دوسری ششماہی میں کاروباری ماحول میں بہتری آئے گی۔بالخصوص چوتھی سہ ماہی میں نمایاں فرق پڑے گا اور اس کے شہریوں کے روزگار پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیرملکی شہریوں کے انخلا سے سعودی شہری فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور وہ ان ملازمتوں کو حاصل کرسکتے ہیں، جو ماضی میں صرف غیرملکیوں کو دی جاتی رہی ہیں۔اس طرح کرونا وائرس کے بعد معیشت کی بحالی کے عمل میں انھیں زیادہ مواقع حاصل ہوں گے۔

تبصرے بند ہیں.