ہیروئن برآمدگی کیس: گاڑی کی سپرداری اور فوٹیجز کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

گاڑی سے ہیروئن برآمدگی کیس میں رانا ثنا اللہ پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔ عدالت نے گاڑی کی سپرداری اور فوٹیجز کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔انسداد منشیات کی عدالت میں رانا ثناء اللہ کیس کی سماعت ہوئی۔ پراسکیوٹر اے این ایف نے عدالت کو بتایا کہ رانا ثناء اللہ کے وکلاء تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں، کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے۔جس پر فاضل جج شاکر حسن نے اے این ایف پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کیسے کروں ؟ روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو ملتوی کرتا ہوں، میرا سٹینو گرافر نہیں ہے، جس گاڑی میں آتا ہوں وہ تھرڈ کلاس گاڑی ہے، یہ سارے کام وزارت قانون و انصاف نے کرنے ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے۔فاضل جج شاکر حسن نے کہا میں نے یہ باتیں کرنا نہیں تھیں مگر آپ کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی بات پر کی ہیں، فریقین کی بحث مکمل ہوچکی ہے، میں گاڑی کی سپرداری اور فوٹیجز کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتا ہوں، میرا سینٹواگر آئے گا تب میں فیصلہ لکھوا دوں گا۔ عدالت نے رانا ثناء اللہ کے خلاف منشیات کیس کی سماعت 8 فروری تک ملتوی کر دی۔ پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثناء اللہ نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ بنایا گیا، شہریار آفریدی عدالت میں آکر وضاحت پیش کریں، حکومت کا کوئی مستقبل نہیں، 2020 میں اس حکومت سے چھٹکارا ملے گا، عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے اپوزیشن کو مصروف رکھا جا رہا ہے، عوام کے لیے 2 وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہوگیا ہے، اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس میں لائحہ عمل بنائیں گے۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا عوامی مسائل پر بھرپور احتجاج کریں گے، اپوزیشن کو مصروف کرنے کے لیے بے بنیاد مقدمے بنائے جا رہے ہیں، یہ بات عیاں ہوگئی کہ مجھ سے سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے، حکومت انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہی ہے، فیصل آباد سے پکڑے گئے شخص کو سامنے لایا جائے، شہریارآفریدی نے ایوان میں کہا میں نے اور وزیراعظم نے سازش نہیں کی، جن لوگوں کو پکڑا گیا انہیں عدالت میں پیش کریں، عدالت سے استدعا کریں گے کہ شہریار آفریدی اور ڈی جی اے این ایف کو طلب کیا جائے۔

تبصرے بند ہیں.