انقرہ (مانیٹر نگ ڈیسک ) جرمنی نے مشرقی بحیرہ روم میں قدرتی گیس کی تلاش کے ترک اقدام کے بعد پیدا ہونیوالے تنازع کو سیاسی طریقے سے حل کرنے پر زور دیا ہے اورکہاہے کہ یونان اور ترکی کے درمیان کشیدگی کو فوجی طریقے سے حل کرناپاگل پن ہوگا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترک وزیر خارجہ جاووش اوگلو نے اپنے جرمن ہم منصب ہیکو ماس کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ مشرقی بحیرہ روم میں تنا میں اضافہ ہوا ۔ ہم اس کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تناو اور کشیدگی کا ذمہ دار یونان ہے اور اس کے اس کی قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اب بھی یونان کو پوری طرح سے مدد فراہم کر رہا ہے۔ یونان بحیرہ روم میں بغیر کسی روک ٹوک کے اپنی اشتعال انگیزی جاری رکھے ہوئے ہے۔ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اپنے حقوق کا تحفظ کریں گے اور کسی کو ان سے تعصب کی اجازت نہیں دیں گے۔ یونان کا مصر کے ساتھ معاہدہ سمندری سرحدوں سے متعلق کسی بین الاقوامی قانون کے تابع نہیں ہے۔دوسری طرف ہیکو ماس نے مشرقی بحیرہ روم میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم مشرقی بحیرہ روم میں تنائو کو کم کرنے اور یونان اور ترکی کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترکی اور یونان کے درمیان فوجی حل پاگل پن ہوگا لیکن انہوں نے زور دے کر کہا کہ کوئی اس تنازعہ کو فوجی ذرائع سے حل نہیں کرنا چاہتا ہے۔ دونوں ملک بات چیت پر آمادہ ہیں۔انہوں نے اشارہ کیا کہ مشرقی بحیرہ روم میں تنا میں اضافہ ترکی ، یونان یا یورپی یونین کے لیے مثبت نتائج کا باعث نہیں ہو گا۔
تبصرے بند ہیں.