کورونا کے پھیلاﺅ کا اندازہ لگانے کےلئے سروے کا آغاز

A police officer uses megaphone to disperse shopkeepers, who gather to reopen their shops at a closed electronics market, as the lockdown continues during the efforts to stop the spread of the coronavirus disease (COVID-19), in Karachi, Pakistan April 27, 2020. REUTERS/Akhtar Soomro

اسلام آباد(ہیلتھ رپورٹر) گزشتہ ہفتے میں کورونا وائرس کے 16 ہزار کیسز سامنے آنے کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد میں علامات ظاہر نہ ہونے کے خدشے کے باعث حکومت نے متاثرہ عوام کی شرح معلوم کرنے کے لیے سیروایپیڈیمیولوجیکل سروے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ تحقیق جو 2 سے 3 ہفتے میں مکمل ہوگی، جون کے وسط تک ملک بھر کے اعداد و شمار کے حصول کے لیے ملک گیر تحقیق سے قبل وفاقی دارالحکومت میں کی جائے گی، سروے کا مقصد متاثرہ اورغیر متاثرہ افراد کے ایکسپوڑر کا مقابلہ کرکے کورونا وائرس کے خطرے کے عنصر کی جانچ کرنا ہے، مذکورہ سروے سے ہیلتھ کیئر انسٹی ٹیوشنز کو کورونا وائرس سے متعلق جاننے اور سمجھنے میں مدد ملے گی، یہ تحقیق اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں کیسز کی تعداد کا تخمینہ فراہم کرے گی۔ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) کے وائس چانسلر ڈاکٹر اسد حفیظ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں ٹارگٹڈ ٹیسٹنگ کی جارہی ہے جس کی وجہ سے صرف کورونا وائرس کی علامات ظاہر کرنے والے افراد کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ سروے کے دوران بیماری کا پھیلاو¿ جاننے کے لیے معاشرے کے مختلف طبقات کے ٹیسٹ کیے جائیں گے۔ڈاکٹر اسد حفیظ نے کہا کہ اس حوالے سے شماریاتی نمونے جمع کیے جائیں گے اور پولیمریز چین ری ایکشن(پی سی آر) اور اینٹی باڈیز دونوں ٹیسٹس کیے جائیں گے تاکہ معلوم ہو کہ کتنے لوگ وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحقیق سے حکام کے لیے متاثرہ آبادی کی شرح معلوم کرنا اور ہاٹ اسپاٹس کی نشاندہی کرنا ممکن ہوگا، جون کے وسط تک اسی طرح کی ملک گیر تحقیق شروع کی جائے گی۔نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے سینئر عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عوام میں بیماری کے رجحان کو دیکھنے کے لیے تحقیق کی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ امکان ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد اے سیمپٹومیٹک ہو اور ان میں علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے تشخیص نہ کی گئی ہو۔عہدیدار نے کہا کہ ہم نے وفاقی دارالحکومت کو 44 زونز میں تقسیم کردیا ہے جہاں 2 ہزار 750 افراد کے نمونے لیے جائیں، ان کا کہنا تھا کہ پی سی آر اور اینٹی باڈیز دونوں ٹیسٹ کیے جائیں گے تاکہ معلوم ہو کہ لوگ علامات ظاہر کیے بغیر صحتیاب ہوئے، چونکہ اے سیمپٹومیٹک مریضوں میں بیماری کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی لہذا اینٹی باڈیز ٹیسٹ سے کسی شخص کے متاثر ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق کی جاتی ہے۔این آئی ایچ کے عہدیدار نے کہا کہ تحقیق کے لیے استعمال ہونے والے طریقہ کار کو ای ایل آئی ایس اے (انزائم لنکڈ امیونوسوربنٹ ایسسے) کہا جاتا ہے جو پیٹائڈز، پروٹینز، اینٹی باڈیز اور ہارمونز کی تشخیص اور تعداد معلوم کرنے کی تکنیک ہے، انہوں نے کہا کہ تحقیق سے ہم تخمینہ لگاسکیں گے کہ 22 لاکھ آبادی پر مشتمل وفاقی دارالحکومت میں کتنے لوگ متاثر ہوئے، عہدیدار نے کہا کہ اس کے بعد ہم ملک گیر تخمینہ حاصل کرسکیں گے جسے ڈینومینیٹر آبادی کہا جاتا ہے اس کے باوجود ملک کے زیادہ متاثرہ علاقوں سے متعلق جاننے کے لیے ملک گیر سطح کی تحقیق کا فیصلہ کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ارسال کی گئی سمری میں تخمینہ لگایا گیا تھا کہ صرف لاہور میں 6 لاکھ 70 ہزار افراد کورونا سے متاثر ہوسکتے ہیں، مزیدبرآں ایک سرکاری بیان کے مطابق این آئی ایچ نے وزارت صحت اور ہیلتھ سروسر اکیڈمی (ایچ ایس اے) کے اشتراک سے فیلڈ ایپیڈیمیولوجی اینڈ لیبارٹری ٹریننگ پروگرام کے ذریعے سیروایپیڈیمیولوجیکل سروے فار کووڈ 19 کا آغاز کردیا ہے، سروے کے آغاز سے قبل این آئی ایچ نے سروے کے لیے فیلڈ انٹرویور اور ٹکنیشنز کا تربیتی سیشن منعقد کیا تھا، اس موقع پر این آئی ایچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل عامر اکرام نے بتایا کہ سروے کے ذریعے وزارت صحت عام آبادی میں انفیکشن کی سطح اور غیر علامتی کیسز کے لیے مخصوص عمر کا تعین کرسکے گی۔

تبصرے بند ہیں.