ڈرون حملے پاکستان اور امریکا کا آپس کا معاملہ ہے، برطانوی وزیر داخلہ

اسلام آباد: برطانوی وزیر داخلہ ٹریسا مے نے کہا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان اور امریکا کا آپس کا معاملہ ہے تاہم ان کا ملک پاکستان کے ساتھ دہشت گردی سمیت دیگرجرائم کی روک تھام کے لئے تعاون جاری رکھے گا۔ برطانوی وزیر داخلہ نے پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی جس میں افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد کی صورتحال اور دیگر علاقائی و عالمی معاملات پر پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے وزرائے داخلہ نے دہشت گردی کے خلاف تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا، اس موقع پر برطانوی وزیرداخلہ نے پاکستان کو دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تعاون کی پیشکش کی۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ برطانیہ اور پاکستان دہشت گردی اور جرائم کی روک تھام کے لئے باہمی تعاون کررہے ہیں اور یہ تعاون مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پرعزم ہے۔ انسداد دہشت گردی کے لئے نئی حکمت عملی بنا رہے ہیں، پشاور دھماکے میں ملوث دہشت گردوں کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس نے اس وقت کی صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کئے، وزیراعظم اس وقت امریکا میں ہیں ان کی وطن واپسی کے بعد اس معاملے پر حکومتی سطح پر نظرثانی کی جائے گی تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ کسی ایک واقعے کے رونما ہونے سے پالیسی تبدیل نہیں ہوتی۔ برطانوی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے باعث پاکستان سب سے زیادہ متاثرہوا ہے، ڈرون حملے پاکستان اور امریکا کا آپس کا معاملہ ہے تاہم پاکستان اور برطانیہ مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کے معاملے میں برطانوی حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں جبکہ عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔

تبصرے بند ہیں.