ملکی تاریخ میں پہلی بار چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد کا میدان سج گیا۔ اپوزیشن نے صادق سنجرانی کو ہٹانے کی قرارداد اور سینیٹ کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرا دی۔صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی تو نئے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لئے انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوگا۔چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد قائد حزب اختلاف راجا ظفر الحق نے دیگر اپوزیشن سینیٹرز کے ہمراہ جمع کرائی۔ تحریک پر 38 جبکہ ریکوزیشن پر 50 ارکان کے دستخط ہیں۔ سینیٹ کا اجلاس 14 روز کے اندر بلایا جائے گا۔سیکرٹری سینیٹ کے مطابق کسی بھی چیئرمین سینیٹ کے خلاف پہلی بار تحریک عدم اعتماد لائی گئی ہے، رولز کے مطابق چلیں گے۔حلف نہ اٹھانے والے اسحاق ڈار کےعلاوہ مسلم لیگ ن کے 30 سینیٹرز ہیں، ان میں سے 17 مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر، باقی 13 آزاد حیثیت سے جیتے ہوئے ہیں۔پیپلز پارٹی کے 21، نیشنل پارٹی 5، جے یو آئی (ف) 4، اے این پی کا 1 اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 4 سینیٹرز ہیں، یوں اپوزیشن ارکان کی تعداد 65 ہے۔حکومتی بنچز پر پی ٹی آئی کے 14، ایم کیو ایم 5 اور فاٹا کے 7 سینیٹرز ہیں۔ مسلم لیگ فنکشنل اور بی این پی مینگل کا ایک ایک، صادق سنجرانی سمیت بلوچستان عوامی پارٹی کے 8 سینیٹرز کو ملا کر حکومت کو 36 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔جماعت اسلامی کے دو سینیٹرز نے اپوزیشن کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ عدم اعتماد کے معرکے میں وہ کس کا ساتھ دیں گے؟ تاحال واضح نہیں ہے۔
تبصرے بند ہیں.