پیپر اینڈ پرنٹنگ انڈسٹری کی درآمدی کاغذ پر بھاری ڈیوٹی کم کرنیکی تجویز

کراچی: پاکستان پیپر مرچنٹس، پرنٹنگ پیکجنگ انڈسٹریز کتابوں اور قرآن پاک کے پبلشرز نے آئندہ بجٹ کے لیے ایف بی آر کو مشترکہ تجاویز ارسال کردی ہیں جن میں درآمدی کاغذ پر بھاری ڈیوٹی کو کم کرکے مناسب سطح پر لانے کی اپیل کی گئی ہے۔ آل پاکستان پیپرمرچنٹس ایسوسی ایشن، پاکستان ایسوسی ایشن آف پرنٹنگ اینڈ گرافک آرٹس انڈسٹری، پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن اور قرآن بورڈ پنجاب نے اپنی مشترکہ تجاویز میں ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام کی توجہ کسٹم ٹیریف چیپٹر 48اور 49کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے پاکستان میں خواندگی کی شرح میں اضافے اور عوام کو معیاری کاغذ پر طبع شدہ سستی کتب کی فراہمی کے لیے کاغذ کی درآمدی ڈیوٹی میں کمی کی تجویز دی ہے۔ تجویز میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں پاکستان کا شمار کاغذ اور پیپیر بورڈ کی درآمدی ڈیوٹی کی انتہائی بلند شرح کا حامل ملک ہے، اس کے برعکس ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ملکوں میں کاغذ اور پیپر بورڈ زیادہ تر ڈیوٹی فری یا زیادہ سے زیادہ 5فیصد ڈیوٹی پر درآمد کیا جاتا ہے پاکستان میں کاغذ پر درآمدی ڈیوٹی 20سے 25فیصد، سیلز ٹیکس 16فیصد اور 5فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد ہے حیرت انگیز طور پر پاکستان میں تیار کتب ڈیوٹی فری درآمد کی جاتی ہیں اور درآمدی کتب پر سیلز ٹیکس اور ودہولڈنگ کی بھی چھوٹ ہے، پاکستان میں پرنٹنگ کی صنعت کا زیادہ تر انحصار درآمدی کاغذ پر کیا جاتا ہے کتب کے علاوہ فارما سیوٹیکلز، ٹیکسٹائل، فوڈ آئٹمز، شوز، آٹو پارٹس، الیکٹرانکس اپلائنسز سمیت تمام صنعتوں میں پیکجنگ کی ضرورت بھی درآمدی کاغذ اور بورڈ کے ذریعے ہی پوری کی جاتی ہے۔

تبصرے بند ہیں.