پٹرول کی قیمت اور مارکیٹنگ کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد(کامرس رپورٹر) ملک بھر میں پیٹرول کی مسلسل قلت کے باعث حکومت نے پٹرول کی قیمت اور مارکیٹنگ کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے اور قیمتوں کے یکساں تعین کا طریقہ کار ختم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے، رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب آئل مارکیٹنگ کمپنیز(او ایم سیز) ہائی اوکیٹین بلینڈنگ کمپونینٹ (ایچ او بی سی) کے معاملے میں کارٹیلائزیشن جیسے رویے پر تنقید کی زد میں ہیں۔خیال رہے کہ ایچ او بی سی ایک اور ڈی ریگولیٹڈ مصنوعات ہے اور عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی کے باوجود اس میں کمی نہیں دیکھی گئی، میڈیا کی تنقید کے باعث آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے 5 جون کو ایچ او بی سی غیر ضروری طور پر زیادہ قیمت پر کچھ او ایم سیز کو تنبیہ کی تھی اور سازشی طریقوں کے باعث یہ معاملہ مسابقتی کمیشن(سی سی پی) میں لے جانے کا عندیہ دیا تھا۔او ایم سیز سے بات چیت کے بعد پیٹرولیم ڈویڑن نے پیٹرول کی قیمت جسے عام طور پر موگاس92 کہا جاتا ہے کو آئل انڈسٹری سے منسلک کرنے، پلیٹز آئل گرام پریویس کا اصولی فیصلہ کیا ہے تاکہ قیمتوں کے تعین کے موجودہ طریقہ کار کے بجائے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی اصل درآمدی قیمت کی بنیاد پر قیمتیں طے کی جائیں۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق حکام نے انڈسٹری کو واضح طور پر بتادیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی فریکونسی ماہانہ رہے گی کیونکہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نے اسے 15 روزہ بنیاد پر منتقل کرنے سے انکار کردیا تھا، تاہم قیمتوں کے تعین کے فارمولے کو پلیٹز آئل گرام پریویس منتھ ایوریج میں تبدیل کیا جائے گا، اسی طرح ایچ او بی سی کی طرز پر پیٹرول کی قیمت بھی مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ ہوجائے گی جس میں او ایم سیز اور ڈیلرز کے کمیشنز بھی شامل ہوں گے۔حکومت نے یہ اتفاق بھی کیا ہے ان لینڈ فریٹ ایکوالائزیشن مارجن (آئی ایف ای ایم) کے طریقہ کار کو بھی ڈی ریگولیٹ کیا جائے گا جسے اس وقت ملک بھر میں قیمتیں یکساں رکھنے میں استعمال کیا جارہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ قیمتیں ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک آئل کمپنی سے دوسری میں مختلف ہوں گی۔علاوہ ازیں پورٹس اور ریفائنریز کے قریب موجود صارفین فائدہ میں رہیں گے کیونکہ وہ کم قیمت پر پیٹرول حاصل کرسکیں گے جبکہ پورٹس اور آئل کی تنصیبات سے دور رہنے والے افراد کو زیادہ قیمت ادا کرنی ہوگی، ٹرانسپورٹیشن کی قیمت پر منحصر ہونے کے باعث قیمتوں فی لیٹر ایک سے پانچ روپے کا فرق ہوسکتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.