پاکستان نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے برلن کے سرکاری دورے کے دوران پاکستان اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے حالیہ مشترکہ پریس بیان پر ہندوستانی وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان (ایم ای اے) کے غیر ضروری تبصرے کو مسترد کردیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازع کی مرکزیت کو اجاگر کرتے ہوئے، دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جموں و کشمیر تنازع کے پرامن اور منصفانہ حل کے حوالے سے عالمی برادری کے کردار اور ذمہ داری کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی جانب سے تیز تر کوششوں کی ضرورت ہے، جہاں وزرائے خارجہ کے اظہار خیال نے تنازع کشمیر پر بین الاقوامی برادری میں بڑھتی ہوئی عجلت اور تشویش کو واضح کیا ہے، وہیں بھارتی وزارت امور خارجہ کے بے جا ریمارکس نے ایک ایسے ملک کی مایوسی کو بے نقاب کیا ہے جو جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے اور مقبوضہ علاقے میں بے رحم قابض افواج کے ذریعے انسانی حقوق کی قابل مذمت جاری خلاف ورزیوں کے معاملے پر خود کو تیزی سے تنہا ہوتا ہوا محسوس کر رہا ہے۔عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ دنیا کو معلوم ہے کہ جب بھی جموں و کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے اور ظلم و بربریت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو بھارت سرحد پار دہشت گردی کا جھوٹا راگ الاپنا شروع کر دیتا ہے۔ تاہم اسے یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ایسی کسی بھی قسم کی چال بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کی حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتی، بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا چہرہ اور پاکستان پر سرحد پار سے دہشت گردی کے الزامات کا جھوٹ پوری دنیا پر عیاں ہو چکا ہے جو کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ترجمان نے کہا کہ بھارت کی کھوکھلی تردید اور ذمہ داری سے راہ فرار بھارتی شرانگیزی کی حکمت عملی کو زیادہ دیر تک چھپا نہیں سکیںگے جس کا وہ الزام دوسروں پر عائد کر دے گا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں اور شراکت کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جاتا ہے، اس کے برعکس بھارت کا ایف اے ٹی ایف کی طرف اشارہ، پاکستان کے حوالے سے اپنے مخصوص تعصب، دشمنی اور جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے اس دیرینہ موقف کی تصدیق کرتا ہے کہ بھارت ایف اے ٹی ایف کی سیاست کر رہا ہے اور پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی اپنی رکنیت کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ایف اے ٹی ایف کو بھارت کے غیر ذمہ دارانہ بیان کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔بیان میں کہا گیا کہ دونوں وزرائے خارجہ کے بیانات کے بارے میں مضحکہ خیز تبصرے کرنے کے بجائے بین الاقوامی برادری کے جائز خدشات کو دور کرنے اور بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے طرز عمل کو درست اور بہتر ہوگا اور بھارت کو خود کا جائزہ لینا چاہیئے، پاکستان عالمی برادری بالخصوص انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیتا ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں بھارت کی وحشیانہ ریاستی دہشت گردی کی مذمت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کشمیریوں کو ان کی اپنی خواہشات کے مطابق ان کا حق خودارادیت دیا جائے جیسا کہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں میں درج ہے۔
تبصرے بند ہیں.