اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) پاکستان کے سماجی اور رہائشی معیار کی پیمائش کے سروے (پی ایس ایل ایم) میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 84 فیصد سے زائد گھرانوں کو خوراک کا تحفظ حاصل ہے جبکہ 16 فیصد کو خوراک کے معتدل یا شدید عدم تحفظ کا سامنا ہے۔پاکستان ادارہ شماریات کی پی ایس ایل ایم سروے رپورٹ 19-2018 میں شہری اور دیہی آبادی کے 25 ہزار 940 گھرانوں کے سماجی معاملات یعنی تعلیم، صحت اور خوراک کے تحفظ کے حوالے سے معلومات اکٹھی کی گئیں۔خیال رہے کہ یہ سال 2004 کے بعد سے اب تک 11واں پی ایس ایل ایم سروے ہے جو صدی کے ترقیاتی اہداف (ایم ڈی جیز) اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کے تناظر میں صوبائی یا ضلعی سطح پر ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے لیے کیا جاتا ہے، ذاہم اس سروے کی رپورٹ میں تحفظ خوراک کے اعداد و شمار کو پہلی مرتبہ شامل کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سندھ میں خوراک کا شدید یا اوسط درجے کا عدم تحفظ سب سے زیادہ ہے جس کے بعد یہ صورتحال بتدریج خیبرپختونخوا، بلوچستان اور پنجاب میں پائی جاتی ہے۔سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 10 سال کی عمر سے زائد کے بچوں کی ایک تہائی تعداد یعنی 61 فیصد نے اسکول میں تعلیم حاصل کی جبکہ 14-2013 میں یہ شرح 60 فیصد تھی۔اسی طرح پاکستان میں 5 سے 16 سال کی عمر کے 30 فیصد بچے اسکول نہیں جاتے جبکہ 14-2013 میں یہ تعداد 33 فیصد تھی جس سے کمی کا رجحان ظاہر ہوتا ہے اور یہ شرح بلوچستان میں سب سے زیادہ اور پنجاب میں سب سے کم ہے ،اسکول نہ جانے والے بچوں میں وہ بچے شامل ہوتے ہیں جنہوں نے کبھی اسکولوں میں داخلہ نہیں لیا یا وہ بچے جنہوں نے داخلہ لینے کے بعد تعلیم کا سلسلہ منقطع کردیا، اسی طرح 5 سے 16 سال کی عمر کے جو بچے کبھی بھی اسکول نہیں گئے ان کی شرح 24 فیصد ہے اور یہ شرح بھی سب سے زیادہ بلوچستان اس کے بعد سندھ اور سب سے کم پنجاب میں ہے جبکہ تعلیم چھوڑنے کی شرح خاصی کم اور تمام صوبوں میں تقریباً یکساں ہے۔مزید یہ کہ ملک میں خواندگی کی شرح میں 14-2013 کے 58 فیصد سے بڑھ کر 60 ہوگئی ہے اور بلوچستان کے سوا تمام صوبوں میں اس میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا، یہ رپورٹ تعلیم کے اشاریوں میں اضافے کے رجحان کی عکاسی کرتی ہے جس میں مردوں کی شرح خواندگی بڑھ کر 71 فیصد جبکہ خواتین کی شرح خواندگی 49 فیصد ہے، اسی طرح نوجوانوں میں خواندگی کی شرح 14-2013 کے 71 فیصد سے بڑھ کر 72 فیصد ہوگئی ہے۔
تبصرے بند ہیں.