پاکستان سے آلو کی افغانستان سمگلنگ جاری

مقامی سطح پر قلت کا خدشہ، موقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے ذخیرہ اندوز بھی سرگرم ہو گئے، کمی پوری کرنے کیلئے انڈیا سے منگوانا پڑیگا، ذرائع

کراچی: (آن لائن) آلو کی پیداوار کم ہونے کے باوجود بڑے پیمانے پر زمینی راستے سے افغانستان سمگلنگ کے سبب مقامی سطح پر آلو کی قلت کا خدشہ ہے۔ زمینداروں اور بیوپاریوں نے موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے آلو سٹاک کرنا شروع کر دیا ہے۔ کراچی سبزی منڈی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آلو کی طلب پوری کرنے کے لیے بھارت سے آلو درآمد کرنا پڑے گا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں سالانہ 45 سے 50 لاکھ ٹن آلو پیدا ہوتا ہے تاہم رواں سیزن سخت موسم کہرے اور سردی کے سبب آلو کی فصل کو نقصان پہنچا ہے اور پیداوار 30 فیصد سے کم ہے۔ دوسری جانب کاشتکاروں میں ایک دوسرے پر سبقت لے جاتے ہوئے سرحد پار آلو بھیجنے کی دوڑ نے بھی آلو کی فصل کو نقصان پہنچایا اور ایک سے دو ماہ قبل ہی پوری فصل کی تیاری کا انتظار کیے بغیر ہی آلو زمین سے نکال لیا گیا جس سے پیداوار میں مزید کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان سے سالانہ ایک سے ڈیڑھ لاکھ ٹن آلو برآمد کیا جاتا ہے جبکہ زمینی راستے سے 4 سے 5 لاکھ ٹن آلو افغانستان کے راستے وسط ایشیائی ریاستوں کو بھیجا جاتا ہے۔ پاکستان میں آلو کی فصل نومبر دسمبر میں آتی ہے تاہم اس سال اکتوبر میں ہی آلو کو نکالے جانے سے فصل کو نقصان پہنچا۔ آلو کی پیداوار میں کمی سے مقامی سطح پر قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔ –

تبصرے بند ہیں.