کابل/ لندن:افغان طالبان کے ترجمان اور ان کی حکومت کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان جنگ بندی طویل عرصے پر محیط ہوگی‘فریقین کے مابین مذاکرات سے ہمارا تعلق نہیں ‘یہ ان کا آپس کا معاملہ ہے ہم مداخلت نہیں کرنا چاہتے ‘مصالحت اور امن کے حامی ہیں اور چاہتے ہیں فریقین ایک دوسرے کو نرمی دکھائیں‘ملک میں بیرونی عناصر کی موجودگی کی حمایت نہیں کرتے‘افغانستان میں مزید جنگ نہیں چاہتے‘طالبان حکومت کو تسلیم کرنے میں پوری دنیا کا فائدہ ‘افغان حکومت کو تسلیم کرنے سے خطے میں امن و استحکام آئےگا‘امریکہ نے اب تک سفارتی تعلقات کے حوالے سے موثر اقدامات نہیں کئے ‘حکومت کی پوری کوشش ہے ملکی معیشت اپنے پاو¿ں پر کھڑی ہو‘طالبان امیر مناسب وقت پر منظر عام پر آجائیں گے۔ برطانوی ویب سائٹ کی جانب سے بھیجے گئے تحریری سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا فریقین کے درمیان بات چیت سے افغان طالبان کا تعلق نہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ اس میں مداخلت کریں کیونکہ یہ انکا آپس کا مسئلہ ہے جو حل ہونا چاہیے۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کی جنگ بندی ختم ہونے کی صورت میں وہ افغان سرزمین کسی پر حملوں کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ ہم مصالحت اور امن کے حامی ہیں اور چاہتے ہیں فریقین ایک دوسرے کو نرمی دکھائیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے غیرمعینہ مدت تک طویل جنگ بندی کا اعلان ہو چکا ہے اور ایک اعلامیہ بھی سامنے آچکا ہے جس کی ہم حمایت کرتے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان عیدالفطر کے موقع پر جنگ بندی معاہدہ طے پانے کی خبریں سامنے آئی تھیں جس کی مدت 30 مئی تک طے کی گئی تھی لیکن بعد میں جرگے کے دورہ کابل کے بعد اسے مزید بڑھا دیا گیا تھا۔افغانستان میں غیرملکی شدت پسندوں کی موجودگی سے متعلق سوال پر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا وہ اپنے ملک میں بیرونی عناصر کی موجودگی کی حمایت نہیں کرتے۔ ہم افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینگے چاہے وہ ہمسایہ ملک ہو یا دور کا، ہم افغانستان میں مزید جنگ نہیں چاہتے، یہاں امن وامان ہونا چاہیے، اس کے لیے سکون اور بہتر پالیسی ضروری ہے۔طالبان حکومت کو تسلیم کرانے سے متعلق سوال پر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا اس میں پوری دنیا اور افغانستان کا فائدہ ہے۔ تسلیم کرنے کے بعد ایک ذمہ دارانہ رویہ سامنے آتا ہے، جو گلے شکوے دنیا کو ہم سے ہیں وہ سرکاری سطح پر ایک دوسرے کے سامنے پیش کیے جاسکتے ہیں اور انہیں اہمیت ملتی ہے، اب کسی فریق کو تسلیم بھی نہیں کیا جاتا اور اس سے مطالبات بھی کیے جاتے ہیں، اس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو تسلیم کرنے سے خطے میں امن و استحکام آئے گا۔ ان کی طرف سے اس حوالے سے تمام لازمی شرائط پوری ہیں البتہ کچھ ممالک کی جانب سے مسائل ہیں۔ خصوصاً امریکا نے اب تک سفارتی تعلقات کے حوالے سے موثر اقدامات نہیں کیے۔افغانستان کی معاشی صورت حال سے متعلق ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ان کی حکومت اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ ملکی معیشت اپنے پاو¿ں پر کھڑی ہو، ہماری کوشش ہے انفراسٹرکچر بحال کریں، کارخانے فعال کردیں۔ تجارت اور نقل وحمل کے لیے سہولیات سامنے لائیں، بینکنگ نظام کی وجہ سے خام مال کی درآمد میں مسائل ہیں۔ تاجر خام مال درآمد نہیں کر پارہے۔ یہ مسئلہ آہستہ آہستہ حل ہوگا۔انہوں نے کہا معدنیات میں سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ ہرات میں غوریان لوہے کی ایک کان ہے جسے کئی ممالک کے درمیان نیلامی کے لیے پیش کردیا گیا ہے۔ ریلوے لائن، ٹاپی پروجیکٹ، شاہراہ ریشم، ازبکستان اور طورخم کے درمیان ریلوے لائن سب پر ابتدائی کام جاری ہے۔ اس کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ ہماری کوشش ہے ان منصوبوں کا جلد آغاز ہو اور ملکی معیشت اس سے آگے بڑھے۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کے امیر مناسب وقت پر منظر عام پر آجائیں گے۔ اب بھی وہ ملاقاتیں کر رہے ہیں صرف میڈیا پر نہیں آئے۔ وہ جلسوں میں بھی شرکت کرتے ہیں۔ لوگوں سے بھی ملتے ہیں۔ کئی صوبوں کے دورے کیے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.