وزیر اعظم کا بی آر ٹی پشاور ایم ماہ میں مکمل کرنے کا حکم

اسلام آباد (کامرس رپورٹر)وزیراعظم عمران خان نے بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی) سسٹم کو مزید کسی تاخیر کے بغیر آئندہ ماہ مکمل کرنے کا حکم دے دیا، تعمیری صنعت کھولنے کے معاملے پر حکومت خیبر پختونخوا نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ منصوبے (32 کلومیٹر طویل روڈ، انڈرپاسز اور بالائی گزرگاہوں) کا تمام سول ورک مکمل کرلیا گیا ہے لیکن کورونا وائرس کے باعث اس میں مزید ایک ماہ کی تاخیر ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے خیبر پختونخوا کے وزیراطلاعات شوکت یوسف زئی نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم کو بی آر ٹی منصوبے کی اپڈیٹ دی گئی اور انہوں نے سول ورک کی 100 فیصد تکمیل پر اطمینان کا اظہار کیا، جب وزیراعظم نے غریب اور کم آمدن والے طبقے کو ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا کرنے کے لیے ٹرین چلانے کی اجازت دے دی عوام کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ ملک میں تمام میٹرو بسز کھولی جائیں۔ دستاویز کے مطابق بی آر ٹی 64 کلومیٹر کے فیڈر (منسلک) روٹس کے ساتھ پاکستان کا پہلا تھرڈ جنریشن میٹرو بس منصوبہ ہے اور یہ کہ بی آر ٹی پاکستان میں بنائی گئیں تمام میٹروز میں سب سے سستا بھی ہے۔منصوبے کی لاگت کے بارے میں صوبائی وزیراطلاعات نے بتایا کہ میڈیا میں اس حوالے سے مختلف اعداد و شمار بتائے جاتے ہیں لیکن اس کی مجموعی لاگت 37 ارب روپے ہے اور ’طوالت اور دیگر پہلوو¿ں کے لحاظ سے بی آر ٹی ملک کی تمام میٹروز میں سب سے سستا منصوبہ ہے، انہوں نے کہا کچھ میڈیا رپورٹس میں اس کی لاگت 70 ارب روپے اور کچھ میں 100 ارب روپے بتائی گئی جو بالکل غلط ہے، بی آر ٹی کی حقیقی لاگت 29 ارب روپے تھی اور بعد میں کچھ اضافی کاموں کو شامل کرنے کی وجہ سے یہ 37 ارب روپے ہوگئی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کی تعمیر کرنے والی پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) نے روڈ نیٹ ورک میں 66 کلومیٹر روڈ کو شامل کیا اور کچھ کمرشل پلازے بھی تعمیر کررہی ہے جو بی آر ٹی کا حصہ نہیں تھے لیکن بدقسمیت سے اسے بھی بی آر ٹی کا حصہ سمجھا جاتا ہے جو غلط ہے۔انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹیشن سسٹم (آئی ٹی ایس) کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ منصوبے پر بقیہ کام رواں برس جون تک مکمل ہوجانا تھا لیکن کورونا وائرس کے باعث اس میں مزید ایک ماہ لگ سکتا ہے، انہوں نے بتایا کہ سب سے بڑی مشکل جس کا حکام کو سامنا ہے وہ یہ کہ منصوبے کے کنسلٹنٹ غیر ملکی شہری تھے جو وبا پھوٹنے کے بعد اپنے ملک روانہ ہوگئے ہم ان کا انتظار کررہے ہیں تا کہ رکے ہوئے کام کو بحال کیا جائے جو آئندہ چند روز میں بحال ہوجائے گا۔ بی ا?ر ٹی کی بسوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بسوں کو کرایے پر چلائے گی۔خیال رہے کہ پشاور بس منصوبہ اکتوبر 2017 میں شروع کیا گیا تھا جسے اپریل 2018 تک پایہ تکمیل تک پہنچنا تھا لیکن پہلی ڈیڈ لائن گزر گئی جس کے بعد منصوبے کے منیجرز اس کی آغاز کی تاریخوں کو 20 مئی سے 30 جون پھر 31 دسمبر بعدازان 23 مارچ 2019 تک تبدیل کرتے رہے۔ رواں برس فروری میں حکومت خیبرپختونخوا نے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ منصوبہ جولائی کے اختتام تک مکمل کرلیا جائے گا، دوسری جانب قومی احتساب بیورو(نیب) نے بی آر ٹی میں بدعنوانی کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا جسے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ستمبر 2018 میں رکوادیا تھا۔

تبصرے بند ہیں.