اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نگراں دورمیں کی جانیوالی تقرریوں و تبادلوں کیخلاف خواجہ آصف کی جانب سے دائردرخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیاجبکہ وفاقی محتسب سلمان فاروقی کی تقرری کے بارے میںایک بارپھروزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری سے جواب طلب کرلیا۔ فیصلہ 10 جون کوسنایاجائیگا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پنجاب اوربلوچستان میںالیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق عمل ہوااس لیے وہاںانتخابات کی شفافیت پرکوئی سوال نہیںاٹھا۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کیطرف سے رپورٹ پیش کی گئی اورعدالت کوبتایاگیانگراں دورمیں کل 442افسران کی یا تو تقرری ہوئی یا انھیں تبدیل کیا گیا یا انھیںت رقیاں دی گئیں۔ان میں سے 115افسران کو ترقی دی گئی جن میںسے 31سیکریٹریٹ گروپ کے ہیں۔کچھ نیم خود مختاراداروں کے سربراہوںکی تعیناتی بھی عمل میںآئی جبکہ عدالتی فیصلے آنے کے بعدبعض نے استعفے دیدیے۔آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے نگران وزیراعظم توہین عدالت کیس کی سماعت 27جون تک ملتوی کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اوروزیراعظم ہائوس سے سمریوںاوردیگردستاویزات کاریکارڈطلب کرلیاعدالت نے ان کیمرہ سماعت کی استدعابھی مستردکردی جبکہ نگران وزیراعظم میرہزارخان کھوسوکی معافی قبول کرنے یانہ کرنیکے معاملے کوبھی موخرکردیاہے جسٹس جوادایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ہم کسی کوذاتی اناکی تسکین کیلئے توہین عدالت کے نوٹسزجاری نہیںکرتے 450توہین عدالت کی درخواستوںمیں سے صرف3پرنوٹس جاری کیے گئے۔
تبصرے بند ہیں.