مینا شوری نے 98 پاکستانی فلموں میں کام کیا

لاہور: مینا شوری نے پاکستان کی 98فلموں میں کام کیا جن میں 59اردو اور 39پنجابی ہیں ان کی قابل زکر فلموں میں ’’ سرفروش‘‘ ، ’’مس 56‘‘، ’’جگا ‘‘ ،’’جمالو‘‘ ، ’’بڑا آدمی ‘‘ ، ’’ ستاروں کی دنیا‘‘ ، ’’ گل فروش‘‘ ، ’’ بچہ جمہورا‘‘ ،’’ بہروپیا‘‘ ، ’’ آخری نشان‘‘ ، ’’ گلشن‘‘ ،’’ تین اور تین ‘‘ ، ’’ پھول اور کانٹے‘‘ ، ’’ موسیقار ‘‘ ، ’’خاموش رہو‘‘ ، ’’مہمان ‘‘، ’’مجاہد‘‘شامل ہیں۔ مینا شوری1922میں رائے ونڈ میں برکت علی کے ہاں پیدا ہوئیں اور ان کا نام خورشید رکھا گیا۔کچھ عرصے بعد انکاخاندان ایک بوڑھی نائکہ کے مشورے پر بھارتی شہر کولکتہ چلاگیا جہاں سے ممبئی آیا اوروہاں کے معروف بازار پون پل میں سکونت اختیارکرلی جہاں وہ مشہور فلمساز، اداکار وہدایتکار سہراب مودی تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی ۔ان کی فلم ’’سکندر اعظم‘‘ جو ابھی زیرتکمیل تھی میں مہاراجہ پورس کے بیٹے راج کمار امر کی (ظہور راجہ) محبوبہ کا تھا جسے اس نے بڑی عمدگی سے ادا کیا ۔سہراب مودی نے انھیں ’’مینا‘‘ کا نیا فلمی نام دیا اور یوں خورشید سے مینا بن کر اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا ۔مینا شوری کی ’’رت رنگیلی ‘‘ اور دائود چاند کی ’’آر سی ‘‘ اور ’’برسات کی ایک رات‘‘ تقسیم ہند سے پہلے کی فلمیں ہیں ۔ تقسیم کے بعد وہ بمبئی ہی میں سکونت پذیر رہی اور وہاں ’’چمن‘‘ ، ’’ مداری ‘‘ ،’’زیورات‘‘ ،’’ انمول رتن‘‘ ، ’’ کالے بادل‘‘،’’دکھیاری‘‘ ،’’راج رانی‘‘، ’’ ایک تھی لڑکی‘‘ ، ’’ڈھولک‘‘، ’’ ایک دو تین‘‘ اور فلمستان لیمٹیڈ کے تحت بننے والی عمدہ اور سپرہٹ فلم ’’ایکٹریس‘‘ میں ٹائیٹل رول بڑی عمدگی سے ادا کیا ۔ مینا کا اسی دوران راولپنڈی کے ایک نوجوان اقبال سے معاشقہ بھی رہا ۔ ظہور راجہ سے فلم’’سکندر اعظم‘‘ کی فلمبندی کے دوران ہی عہدوپیمان ہوئے اور شادی ہوگئی جو زیادہ عرصہ نہ چل سکی۔ اداکار الناصر سے بھی شادی کی مگر یہ سلسلہ بھی زیادہ تر تک قائم نہ رہے سکا۔ پھر فلم’’شہر سے دور‘‘ کی فلمبندی کے دوران ہیرو و کیمرہ مین رضا میر سے شادی کی ۔نت نئی راہوں اور منزلوں کی متلاشی اداکارہ کو کہیں سکون اور چین میسر نہ آیا اور پھر بمبئی میں مشہور فلمساز روپ کے شوری کی دھرم پتنی بن گئی ۔ شوری چونکہ آریہ سماجی تھے لہذا مینا کو اپنا مذہب بھی ترک کرنا پڑا اور کرن دیوی بن گئیں ۔ 1956ء میں ایور ریڈی پکچرزکے جے سی آنند نے روپ کے شوری سے ایک فلم کراچی میں بنانے کا معاہدہ کیا اور اس میں یہ بھی طے پایا کہ ٹائیٹل رول ’’مس 56‘‘ کا ٹائیٹل ان کی دھرم پتنی مینا شوری کرینگی۔ کراچی میں قیام کے دوران ہدایتکار انور کمال پاشا سے ایک ملاقات میں اس نے ان کی ایک زیرتکمیل فلم ’’سرفروش‘‘ میں اہم کردار کرنے کا معاہدہ کرلیا ۔ جو سپرہٹ فلم ثابت ہوئی ۔ کراچی میں ہی انھیں ایک اداکار انور اے جہانگرجو ’’غلط فہمی‘‘ اور ’’چن وے ‘‘ کے ہیرو تھے سے دوستی ہوگئی جس پر خورشید(میناشوری ،کرن دیوی) نے اپنے شوہر سے نظریں پھیر لیں اور بھارت جانے سے انکار کردیا ۔بعدازاں مینا نے جہانگیر کی مدد سے ایک معروف عالم دین کے سامنے اسلام قبول کیا ۔’’لنڈابازار‘‘ کے ہیرو اسد بخاری بھی میناشوری کی زلفوں کے اسیر رہے۔شباب ڈھلنے لگا تو فلمسازوں نے بھی آنکھیں پھیر لیں اورانھیں ثانوی یا کریکٹر رول تک میں بھی کاسٹ کرنا گوارا نہ کیا ۔البتہ ٹی وی کے چھوٹے چھوٹے اشتہاروں میں نظرآتی رہیں۔ 1989میںپیکر حسن وجمال شوخ و چنچل کرداروں میں نگینے کی طرح موزوں ترین ’’لارا لپا گرل‘‘سرطان جیسے مہلک مرض میں مبتلاہوکروفات پاگئیں۔

تبصرے بند ہیں.