منافع میں اضافہ کیلئے روایتی کی بجائے ٹیکنیکل ٹیکسٹائل کو اپنانا ہوگا، ہادی صلاح الدین

کراچی:ٹیکسٹائل ایکسپورٹ دو گنا کرنے کیلئے ہمیں روایتی ٹیکسٹائل کو چھوڑ کر ٹیکنیکل ٹیکسٹائل کی جانب رخ کرنا ہوگا۔ یورپ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک نے ایک عرصے سے روایتی ٹیکسٹائل کو چھوڑ دیا ہے ان کی تمام توجہ ٹیکنیکل ٹیکسٹائل اور نان وونز پر ہے۔ ان خیالات کا اظہار میسےفرینکفرٹ پاکستان ریجن کے سربراہ ہادی صلاح الدین نے ایک انٹرویو میں کیا ان کا کہنا تھا کہ ویلیو ایڈیشن کو اگر حقیقی معنوں میں دیکھنا ہے تو ٹیکنیکل ٹیکسٹائل اور نان وونز میں اس کی درست شکل ہے ہم پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو اس سلسلے میں آگاہ کر رہے ہیں کیونکہ اس سے نہ صرف ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے منافع میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک کو بھی زیادہ زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ابھی بہت کم تعداد میں پاکستانی ایکسپورٹرز اس جانب راغب ہوئے ہیں تاہم بتدریج ان کی تعداد بڑھ رہی ہے میسے فرینکفرٹ کے زیراہتمام ٹیک ٹیکسٹائل میں شرکت کرنے کے بعد ایکسپورٹرز کو اس سیکٹر کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ ٹیک ٹیکسٹائل کے نام سے دنیا کا سب سے اہم تجارتی میلہ اس سال 4 سے 7 مئی کو جرمنی میں منعقد ہوگا گزشتہ سال اس نمائش میں 48 ممالک کے 1300 نمائش کنندگان شریک تھے جبکہ 97 مختلف کے 27 ہزار 500افراد یہ نمائش دیکھنے آئے تھے اس ایونٹ کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پروسیسنگ ٹیکنالوجی کے جدید رجحانات، پروسیسنگ میٹریل کے ساتھ پروڈکشن پروسیس، فنشنگ ٹیکنالوجی فیبرکس مینو فیکچرنگ مشینری، کوٹنگ آلات لمینیشن، ٹرمنگ ٹیکنالوجی، سافٹ ویئر ری سائیکلنگ ٹیکنالوجی، کوالٹی انشورنس، لیبارٹریز، مائیکرو سسٹم ٹیکنالوجی، ڈسپوزل ٹیکنالوجی، میٹل یارن گلاس فائبر، نیچرل فائبر ،کوٹٹڈ ٹیکنالوجی، دیگر جدید رجحانات اور دنیا میں ہونے والے اس سلسلے کے کام سے آگہی حاصل ہوتی ہے ایک اور اہم بات اس ایونٹ میں شرکت کرنے والے نمائش کنندگان کی اکثریت دوبارہ شرکت کی خواہشمند ہوتی ہے۔ ہادی صلاح الدین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ابھی بہت کم تعداد میں صنعتکار اس جانب توجہ دے رہے ہیں کیونکہ وہ روایتی بیڈشیٹ اور یارن کی ایکسپورٹ تک محدود ہیں مگر جیسے جیسے اس بارے میں آگہی بڑھے گی لوگ تیزی سے اس جانب آئیں گے۔ پاکستان کا روشن مستقبل اس شعبے سے وابستہ ہے۔

تبصرے بند ہیں.