مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا ظلم جاری راجوڑی میں مزید 2 کشمیری نوجوان شہید

راجوڑی کے علاقےمیں بھارتی فوج نے علاقہ سیل کر کے نوجوانوں کو گولیاں مار کر شہید کیا، غاصب فوج نے بارہ مولا اور سوپور کے علاقوں میں گھر گھر تلاشی لی، انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند بھارتی فوج کسی بھی مقام کو اسٹریٹیجک قرار دیکر کنٹرول میں لے سکتی ہے،مودی سرکار مسلح افواج کی ضروریات کے لیے بعض علاقوں کواستعمال میں لانے کی پلاننگ کررہی ہے، رپورٹ

نئی دہلی /سرینگر (انٹرنیشنل ڈیسک)مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا ظلم جاری ہے، ضلع راجوڑی میں سرچ آپریشن کی آڑ میں مزید 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا۔ ضلع راجوڑی کے علاقے نوشہرہ میں بھارتی فوج نے علاقے کو سیل کر کے نوجوانوں کو گولیاں مار کر شہید کیا، غاصب فوج نے بارہ مولا اور سوپور کے علاقوں میں بھی گھر گھر تلاشی لی۔ علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کر دی گئی، ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف کشمیریوں نے احتجاج کیا۔غاصب فوج نے الزام لگایا کہ یہ افراد ایل او سی پر دراندازی کی کوشش کر رہے تھے، اس دوران بھارت پاک فوج کے درمیان گولہ باری کا تبادلہ بھی ہوا۔ یاد رہے کہ ضلع راجوری میں 2000سے اب تک117مختلفواقعات میں 196افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔جبکہ 903واقعات میں 1079حریت پسند اور 414عام شہری شہید کئے گئے ۔ضلع راجوری میں اسی عرصے میں 258سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے۔بھارتی حکومت نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں ایک ایسا نیا متنازعہ قانون نافذ کیا ہے کہ فوج کسی بھی مقام کو اسٹریٹیجک قرار دے کر اس کو اپنے کنٹرول میں لے سکتی ہے۔مقبوصہ کشمیر کی انتظامیہ نے برسوں پرانے اس قانون کو ختم کر دیا ہے جس کے تحت جموں و کشمیر میں فوج یا پھر نیم فوجی دستوں کو کہیں بھی زمین حاصل کرنے کے لیے وزارت داخلہ سے اجازت لینی پڑتی تھی۔ اس کے برعکس اب مقبوضہ کشمیر میں اس مرکزی قانون کا اطلاق ہوگا جس میں بری فوج، بحریہ، فضائیہ یا پھر دیگر نیم فوجی دستوں کے لیے حصول اراضی حکومت کا دائرہ اختیار ہے اور وہ اس سلسلے میں جہاں چاہے مناسب معاوضہ دیکر زمین کو اپنے کنٹرول میں کر سکتی ہے۔حکومت نے اس سلسلے میں اراضی حصول کے لیے سن 2013 کے اس مرکزی قانون کا حوالہ دیا ہے جس میں زمین کے بدلے باز آبادکاری کے ساتھ ساتھ معقول معاوضہ دینے کی بات کہی گئی ہے۔ اس قانون کے مطابق کسی بھی جگہ کو اسٹریٹیجک نقطہ نظر سے اہم قرار دینے کا دائرہ اختیار حکومت کا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھی اب اس نئے قانون کے تحت حکومت جس جگہ کو بھی دفاعی نکتہ نظر سے اہم سمجھتی ہو اسے بلا روک ٹوک حاصل کر سکتی ہے اور پھر اسے فضائیہ، بحریہ اور دیگر مسلح افواج کے لیے فراہم کر سکتی ہے۔اس سلسلے میں ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان ترامیم سے مسلح افواج کی ضروریات کے لیے بعض علاقوں کو اسٹریٹیجک خطہ قرار دینے کی راہ ہموار ہوجائیگی اور ایسے علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیوں کے نظم و نسق کو خصوصی استثنی حاصل ہوگا

تبصرے بند ہیں.