Latest National, International, Sports & Business News

مشتاق احمد سمیت تمام پاکستانیوں کی رہائی کیلیے بااثر یورپی ملک سے رابطے میں ہیں، اسحاق ڈار

اسلام آباد:نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کیلئے ٹرمپ نے جو 20 نکات پیش کئے وہ ہمارے نہیں، یہ وہ ڈرافٹ ہے جس میں تبدیلی کی گئی ہے، فلسطین کے حوالے سے قائد اعظم کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہیں۔قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں قوم کی بھرپور نمائندگی کی، کشمیر کے ساتھ فلسطین کا مسئلہ اٹھایا، عالمی معاملات پر گفتگو کی اور موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ اٹھایا، وہاں اسرائیل کا نام لے کر اس کی مذمت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی جانے سے پہلے ہماری بات ہوئی کہ اقوام متحدہ کا اجلاس تو ہر سال ہوتا ہے، اس بار 80 واں ہو رہا ہے لیکن اقوام متحدہ غزہ میں خونریزی رکوانے میں ناکام ہوچکا ہے، یورپی یونین ناکام ہو چکی ہے، عرب ممالک ناکام ہو چکے ہیں، ہماری کوشش تھی کہ کچھ ممالک کے ساتھ ملکر امریکا، جو آخری امید ہے اسے شامل کیا جائے اور معصوم جانوں کی روز ہونے والی خونریزی، بھوک سے اموات اور بے دخلی اور مغربی کنارے کو ہڑپ کرنے کے منصوبے کو روکا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ایک منصوبہ تھا کہ کچھ ممالک مل کر امریکی صدر سے رابطہ کریں اور انہیں اس میں شامل کریں کہ اس وقت سب سے زیادہ تکلیف دہ مسئلہ ہے، جہاں 64 ہزار افراد شہید اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، اقوام متحدہ میں درجنوں قرار دادیں منظور ہوچکی ہیں، او آئی سی کی قرار دادیں منظور ہوچکی ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں کہا کہ غزہ انسانوں کے قبرستان کے ساتھ ساتھ عالمی ضمیر کا قبرستان بھی بن چکا ہے، 5 عرب ممالک، پاکستان، ترکیہ اور انڈونیشیا کے صدور اور وزرائے اعظم نے اپنے وزرائے خارجہ کے ہمراہ امریکی صدر سے ملاقات کی۔غزہ میں امن معاہدے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ جب ہمیں 20 نکاتی ایجنڈا دیا گیا تو اسلامی ممالک کی طرف سے ہم نے ترمیم شدہ 20 نکاتی پلان دیا لیکن جو 20 نکاتی ڈرافٹ فائنل ہوا اس میں تبدیلیاں کی گئیں اور 20 نکاتی ڈرافٹ میں تبدیلیاں ہمیں قبول نہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ وہ ڈرافٹ نہیں جو ہم نے تیار کیا تھا اور اس حوالے سے دفتر خارجہ کی بریفنگ میں وضاحت دے چکے ہیں اور ہم 8 مسلم ممالک نے جو ڈرافٹ تیار کیا اس پر فوکس رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی ضروری ہے اور غزہ کی تعمیر نو کی جائے، یہ ہمارا ذاتی مسئلہ نہیں ہے یہ اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے، مسئلہ فلسطین پر سیاست کی گنجائش نہیں، فلسطین سے متعلق ہماری وہی پالیسی ہے جو قائد اعظم کی تھی۔

تبصرے بند ہیں.