اسلام آباد(کامرس رپورٹر) اقتصادی سروے پاکستان کے اندازے کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے اثرات سے مزید ایک کروڑ افراد کے خطِ غربت سے نیچے جانے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق سروے میں کہا گیا کہ کووِڈ سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثر پڑنے کی توقع ہے اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 5 کروڑ سے بڑھ کر 6 کروڑ ہو سکتی ہے، پلاننگ کمیشن نے ضروریات زندگی کی لاگت یا کوسٹ آف بیسک نیڈ (سی بی این) کے طریقے سے غربت کا تخمینہ لگایا جس کے مطابق ماہانہ 3 ہزار 250 روپے فی بالغ شخص رقم بنتی ہے، اس طریقہ کار کے مطابق 24.3 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں قومی رابطہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے کووِڈ 19 کے تخمینے کے مطابق غریبوں کی تعداد میں اضافہ کورونا وائرس کے بعد کی صورتحال میں مجموعی گھریلو کھپت پر منحصر ہے، صورتحال نمبر ایک کے مطابق اگر گھریلو کھپت 5 فیصد سے کم ہوتی ہے تو لوگوں کی تعداد 24.3 فیصد سے بڑھ کر 29 فیصد ہوجائے گی اور اس سے مزید 10 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آجائیں گے، صورتحال نمبر 2 کے مطابق اگر گھریلو کھپت 10 فیصد تک کم ہوگئی تو لوگوں کی تعداد 33.5 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔سروے میں کہا گیا کہ لاک ڈاو¿نز اگرچہ جزوی ہی ہو اس کے ملازمتوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور امکان ہے کہ جزوی لاک ڈاو¿ن سے ایک کروڑ 26 لاکھ افراد نوکریوں سے محروم ہوسکتے ہیں۔سروے میں کہا گیا کہ وبا کے دوران اور اس کے خاتمے کے بعد قلیل مدتی ا?مدن میں ہونے والے نقصانات میں بے مثال اضافہ ہوگا، حکومت نے مالی اعانت حاصل کرنے والوں خاندانوں کی تعداد کو 50 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ 20 لاکھ کردیا جس کا مطلب یہ ہے کہ 7 کروڑ 80 لاکھ افراد تک یہ مدد پہنچی جو آبادی کی 32 فیصد سے زائد تعداد ہے۔خیال رہے کہ پاکستان پائیدار ترقی کے اہداف کے پہلے ہدف ’غربت کے خاتمے‘ کے تحت 2030 تک ہر قسم کی غربت ختم کرنے کے لیے پر عزم ہے، سروے میں کہا گیا کہ حکومت نے غربت کو کم کرنے کے لیے بہت سے اقدامات اٹھائے جن میں آمدنی کا تحفظ، سماجی تحفظ تک رسائی رکھنے والوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کے ڈویڑن تشکیل دیے تاکہ غربت کے خاتمے، سماجی تحفظ کے لیے سرکاری اور نجی شعبوں میں کام کرنے والی مختلف تنظیموں کی کوشش کو ہم آہنگ کیا جاسکے۔
تبصرے بند ہیں.