لارڈز میں شکست : انگلش ٹیم ایشز کی ہزیمت کے بعد

لارڈز ٹیسٹ میں بھارت کے ہاتھوں 95 رنز کی شکست کے بعد انگلش شائقین کرکٹ اور میڈیا بہت ناراض دکھائی دیتے ہیں ، اور اس شکست پر طرح طرح کے ریمارکس دئیے جا رہے ہیں۔

لارڈز (ویب ڈیسک) برطانوی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ بھارت کی ٹیم انگلینڈ کی ہوم گراونڈ پر انگلینڈ کی ٹیم سے بہتر نہیں ، لیکن یوں لگتا ہے کہ ہمارے بلے بازوں کی جیت کی کوئی خواہش ہی نہیں۔ کئی مواقع ایسے آئے ہیں کہ جب انگلینڈ کی ٹیم کو اپنے سے بہتر ٹیم نے آوٹ کلاس کر دیا ، لیکن یہ ایسا موقع ہرگز نہ تھا۔ اگر 1984کی ویسٹ انڈیز کی ٹیم کی بات ہو اور انگلینڈ کی اس وقت کی ٹیم کو دیکھیں ، جو کہ بری نہیں تھی ، توشکست کی سمجھ آتی ہے۔ یاد رہے کہ اس دور میں انگلینڈ کی ٹیم بھی مضبوط تھی ، لیکن ویسٹ انڈیز کی اس دور کی ٹیم سپرہیروز پر مشتمل تھی ، اور وہ دنیا کی کسی بھی ٹیم کو تہس نہس کرنے کی صلاحیت سے مالا مال تھی۔ لیکن اپنے ہی گراونڈ میں بھارت سے اس طرح ہارنے سے اور تین عشروں بعد اسے میچ پلیٹ میں رکھ کر دینے سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ حال ہی میں آسٹریلیا سے ایشز سیریز ہارنے کے بعد انگلینڈ کی ٹیم سنبھل ہی نہیں پائی ، اور پے در پے شکستیں سمیٹ رہی ہے۔ لارڈز ٹیسٹ بھارت کے خلاف جونہی روٹ اور علی معین کی پارٹنر شب ٹوٹی ، وکٹوں کی جھڑی لگ گئی۔ علی معین نے ایک غیر ذمہ دارانہ شارٹ کھیل کر وکٹ گنوائی۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ آنے والے بلے بازوں نے میچ جیتنے کی کم اورجان چھڑانے کی زیادہ کوشش کی۔ لنچ کے بعد کم از کم تین بلے بازوں نے ایشانت شرما کی قدرے شارٹ پچ گیندوں کو ایک ہی انداز میں اٹھا کر ایک ہی جگہ پر کیچ دیے۔ پانچ میچز کی سیریز میں بھارت کو ایک صفر کی برتری کے بعد نفسیاتی برتری بھی حاصل ہو چکی ہے ، اور اس صورت حال میں اگر انگلش ٹیم واپس آ گئی تو یہ معجزے سے کم نہ ہو گا۔ –

تبصرے بند ہیں.