وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، اقلیتی فیصلہ نافذ نہیں کرنا چاہیے، اگر فل کورٹ نہ بنایا گیا تو ملک میں سیاسی اور آئینی بحران پیدا ہو جائے گا، سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر قانونی عمل جاری ہے۔بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عام انتخابات ایک وقت پر ہونے چاہئیں، آئین میں لکھا ہے کہ الیکشن کرانے کی ذمے داری الیکشن کمیشن کی ہے، آئین کے مطابق انتخابات کا طریقہ کار موجود ہے۔پنجاب اسمبلی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی تحلیل ہی متنازع طریقے سے ہوئی، انتخابات کا معاملہ پہلے لاہور ہائی کورٹ میں گیا، گورنر پنجاب نے بھیجی ہوئی سمری پر دستخط نہیں کئے، 48 گھنٹے بعد اسمبلی خود بخود ہی تحلیل ہوگئی۔سپریم کورٹ بنچ کے حوالے سے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 9 رکنی بنچ نے پنجاب، خیبر پختونخوا الیکشن کیس پر سماعت شروع کی، چیف جسٹس نے انتخابات التوا کے معاملے پر ازخود نوٹس لیا، 2 ججز پہلے ہی اپنی رائے کا اظہار کر چکے تھے، 2 ججز نے رائے کا اظہار کرنے کے بعد کیس کی سماعت سے معذرت کر لی، فل کورٹ بنچ کی درخواست کو نہیں سنا گیا۔اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ کے پی اور پنجاب ہائی کورٹس میں پٹیشنز زیر سماعت ہیں، کے پی اور پنجاب میں سکیورٹی خدشات ہیں، وفاقی کابینہ نے کہا کہ اقلیتی فیصلہ قابل قبول نہیں، عدالت نے کسی سیاسی جماعت کا مؤقف بھی نہیں سنا، فل کورٹ نہ بنایا گیا تو سیاسی اور آئینی بحران شدید ہو جائے گا۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، سینئر ججز کو بنچ سے دور رکھا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر قانونی عمل جاری ہے۔
تبصرے بند ہیں.