کراچی (بیورو رپورٹ)پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا لاہور سے کراچی آنے والا مسافر طیارہ اے 320 ایئربس جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی کے قریب رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں ملبے سے 97 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، یہ افسوسناک واقعہ جمعہ کو دوپہر 3 بجے کے لگ بھگ ماڈل کالونی کے علاقے جناح گارڈن میں پیش آیا، جہاں طیارہ رہائشی مکانات پر جاگرا،
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ پی آئی اے کی پرواز 8303 لاہور سے 91 مسافروں اور عملے کے 8 افراد کو لے کر کراچی آرہی تھی۔طیارے میں نجی ٹی وی چینل 24 نیوز کے ڈائریکٹر پروگرامنگ انصار نقوی بھی موجود تھے، اس کے علاوہ بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود بھی طیارے میں موجود تھے، اس واقعے کے فوری بعد سامنے آنے والی فوٹیجز میں حادثے کے مقام سے دھواں اٹھتے دیکھا گیا جبکہ جائے وقوع پر موجود عینی شاہدین نے ڈان نیوز کو بتایا کہ طیارے میں تباہ ہونے سے پہلے آگ لگ گئی تھی۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ایئربس 320 نے تباہ ہونے سے قبل بظاہر 2 سے 3 مرتبہ لینڈ کرنے کی کوشش کی، برطانوی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق عینی شاہد شکیل احمد نے بتایا کہ ایئرپورٹ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ایک موبائل ٹاور سے ٹکرایا اور گھروں پر گر کر تباہ ہوگیا۔دوسری جانب امریکی خبررساں ادارے ‘ اے پی’کی رپورٹ کے مطابق مسافر طیارہ متوقع لینڈنگ سے چند لمحے قبل تباہ ہوا، ویب سائٹ لائیو اے ٹی سی ڈاٹ نیٹ پر موجود ایئر ٹریفک کنٹرول کے ساتھ پائلٹ کی آخری بات چیت سے عندیہ ملتا ہے کہ طیارہ لینڈ کرنے میں ناکام ہوگیا تھا اور ایک اور کوشش کے لیے چکر لگارہا تھا، ایک پائلٹ کو سنا جاسکتا ہے سر، ہم براہ راست آگے بڑھ رہے ہیں، ہمارا انجن تباہ ہوگیا ہے، ایئر ٹریفک کنٹرولر نے کوشش کرنے کا کہا اور رن وے خالی ہونے کے بارے میں آگاہ کیا۔رابطہ منقطع ہونے سے قبل پائلٹ نے مے ڈے کی کال دی اور کہا ‘ سر، مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے پاکستان 8303’۔اس حادثے کے بعد وزیرصحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کا دورہ کیا اور ابتدائی طور پر بتایا کہ حادثے میں کتنے افراد زخمی ہیں یہ کہنا قبل از وقت ہوگا، انہوں نے ابتدائی معلومات دیتے ہوئے کہا کہ جناح ہسپتال میں 11 لاشوں اور 6 زخمیوں کو لایا گیا جس میں سے 4 کی حالت بہتر اور 2 کی تشویش ناک ہے او وہ جھلسے ہوئے ہیں۔صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ حکام متوفیوں کی شناخت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ ان کے اہل خانہ کو آگاہ کیا جاسکے، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کووِڈ 19 کی وجہ سے تمام ڈاکٹرز پہلے ہی الرٹ تھے اور لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹنگ کا عمل شروع کردیا ہے، تاہم وزارت صحت سندھ کی میڈیا کو آرڈینیٹر میران یوسف نے حادثے میں اب تک 97 افراد کی موت کی تصدیق کردی، انہوں نے کہا کہ 66 لاشوں کو جناح اور 31 کو سول ہسپتال لایا گیا جبکہ حادثے میں محفوظ رہنے والے 2 افراد کا سول اور دارالصحت ہسپتالوں میں علاج جاری ہے، ان کا کہنا تھا کہ اب تک 19 لاشوں کی شناخت کی جاسکی ہے جنہیں ورثا کے حوالے کردیا گیا ہے، میران یوسف نے کہا کہ حادثے کے نتیجے میں طیارے میں سوار افراد جاں بحق ہوئے ان میں کوئی رہائشی شامل نہیں۔علاوہ ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ آرمی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم، فوج کے دستے، رینجرز اور سماجی تنظیمیں امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، بیان میں کہا گیا کہ اب تک 97 لاشوں کو ملبے سے نکالا جاچکا ہے جبکہ 2 مسافر محفوظ ہیں، اس میں مزید کہا گیا کہ حادثے میں متاثر ہونے والے 25 مکانوں کو کلیئر کردیا گیا ہے اور سول انتظامیہ کی معاونت سے انہیں مختلف مقامات پر ٹھہرایا گیا ہے۔اس سے قبل ریسکیو سروس ایدھی کے ترجمان سعد ایدھی نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ 35 لاشوں کو مختلف ہسپتال منتقل کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ تقریباً 25 سے 30 افراد زخمی ہیں جو علاقہ مکین ہیں اور انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے، تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ واضح کیا کہ ابھی جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے بارے میں کچھ ٹھوس معلومات کے بارے میں نہیں بتایا جاسکتا۔ ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ طیارے کا رابطہ 2 بجکر 37 منٹ پر منقطع ہوا تھا، حادثے کی وجوہات کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، ہمارا عملہ ہنگامی لینڈنگ کے لیے تربیت یافتہ ہے۔واقعے کے بعد پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر مارشل ارشد ملک نے فوری طور پر کراچی روانہ ہوتے وقت ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ پائلٹ نے کنٹرول روم کو بتایا کہ طیارے میں کوئی تکنیکی مسئلہ ہے اور اس نے لینڈنگ کے لیے 2 رن وے تیار ہونے کے باوجود لینڈنگ کے بجائے واپس گھومنے کا فیصلہ کیا۔
تبصرے بند ہیں.