شام: اقوام متحدہ کے ماہرین پر فائرنگ، عالمی ادارے کی حمایت کے بغیر بھی حملہ ممکن ہے، برطانیہ

پیرس: اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ نامعلوم حملہ آوروں نے اس کے ماہرین کی اس ٹیم پر فائرنگ کی ہے جو شام کے دارالحکومت دمشق میں مبینہ کیمیائی حملے کی تحقیقات کرنے کے لیے جا رہی تھی۔ ایک کار پر متعدد فائر کیے گئے جس سے قافلے کو واپس مڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔ شامی سرکاری میڈیا نے اس حملے کا الزام حزبِ مخالف کے دہشت گردوں پر عائد کیا ہے، تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ میڈیا کے مطابق فائرنگ کے واقعہ کے بعد معائنہ کارں کی ٹیم سرکاری فوج کی نگرانی میں کیمیائی ہتھیاروں سے متاثرہ علاقے تک پہنچی‘ ٹیم کا قافلہ 6 گاڑیوں پر مشتمل تھا‘ ٹیم نے وہاں سے واپس جانے کے بعد رپورٹ تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ترجمان فرحان حق نے بتایا کہ اس کارواں پر دانستہ حملہ کیا گیا لیکن فی الحال یہ معلوم نہیں کہ اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ روسی اخبار ازویستیا کو انٹرویو دیتے ہوئے شام کے صدر بشار الاسد نے کہا شامی حکومت پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام احمقانہ بات ہے‘ اگر کوئی شام کو مغرب کی کٹھ پتلی حکومت بنانے کا خواب دیکھ رہا ہے تو وہ اس میں کامیاب نہیں ہوگا۔ یہ واضح ہے کہ روس شام کو وہ کچھ دے رہا جو ملک کے دفاع کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے شامی باغیوں کو دہشت گرد قرار دیا اور کہا ماہانہ ہزاروں غیر ملکی جنگجو شام میں داخل ہوتے ہیں۔ ادھر برطانیہ کے وزیرِ خارجہ ولیم ہیگ نے کہا ہے کہ شام پر سفارتی دباؤ نے کوئی اثر نہیں کیا اور اس کیخلاف اقوامِ متحدہ کی طرف سے متفقہ حمایت کے بغیر بھی کارروائی ممکن ہے، برطانیہ شامی کشیدگی کے بارے میں اپنے ممکنہ اقدامات پر غور کر رہا ہے، اس معاملے پر کوئی بھی ردِعمل بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہو گا۔ فرانس کے وزیر خارجہ لارنٹ فیبیئس نے یورپ ون ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا شام کیخلاف فوجی کارروائی سمیت دیگر تمام آپشنز زیر غور ہیں۔ انہوں نے آنے والے دنوں میں مناسب وقت پر مناسب ردعمل ظاہر کیا جائے گا۔ استنبول میں ترکی کے وزیر خارجہ داؤد اوگلو نے کہا اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کیخلاف ایکشن کیلئے اتفاق رائے نہ ہوسکا تو وہ دیگر عالمی اتحاد کا حصہ بن سکتا ہے‘ انکا ملک ہمیشہ اقوام متحدہ کے فیصلے کے مطابق عالمی برادری کیساتھ چلنے کو ترجیح دیتا ہے، امید ہے اتفاق رائے ہوجائے گا اور سلامتی کونسل مشترکہ ایکشن کی منظوری دے دے گی تاہم اگر سلامتی کونسل کی جانب سے کوئی فیصلہ نہ آیا تو متبادل عالمی اتحاد کا حصہ بننا بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔

تبصرے بند ہیں.