سیاسی بحران : کئی شہروں میں رئیل سٹیٹ کی مارکیٹ بھی متاثر

سیاسی عدم استحکام اور امن عامہ کی طویل عرصے سے مخدوش حالت نے ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے ، اور خاص طور پر احتجاجی دھرنوں نے جہاں دیگر کئی شعبوں کو متاثر کیا ، پراپرٹی کا شعبہ بھی خسارے میں ہے۔

اسلام آباد (نیٹ نیوز) عالمی میڈیا کے مطابق اسلام آباد میں کئی ہفتوں سے جاری احتجاجی دھرنوں نے سیاسی کشیدگی کو مزید ہوا دی ہے۔ یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب افواج پاکستان نے قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کا آغاز کر رکھا ہے۔ اور امن عامہ کی صورت حال ملک میں دہشت گردی کے واقعات سے پہلے ہی خراب تھی کہ اب سیاسی عدم استحکام بھی ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے کا سبب ہے۔ رمضان المبارک میں روایتی طور پر سست ہو جانے والا رئیل سٹیٹ کا کاروبار ابھی تک مندے کا شکار ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار اچھے وقت کا انتظار کر رہے ہیں اور پہلے صورتحال کا گہرائی سے جائزہ لے رہے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ موجودہ سیاسی بحران ملکی تاریخ کے بدترین بحرانوں میں سے ایک ہے ، اس سے خرید و فروخت کی سرگرمیوں میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔ لیکن چونکہ اعداد و شمار معمولی ردو بدل کے ساتھ مستحکم ہیں ، لہٰذا مارکیٹ کے کریش ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔ لاہور کے بیشتر رہائشی علاقوں کی پراپرٹی نے اس دھچکے کو برداشت کر لیا ہے۔ ماڈل ٹاون میں بھی پراپرٹی کی قیمتیں مستحکم ہیں۔ اسلام آباد کی پراپرٹی کی مارکیٹ 2014 میں آسمانوں کو چھوتی ہوئی قیمتیں آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہیں۔ اسی طرح پاکستان کی معاشی سرگرمیوں کے مرکز کراچی میں بھی کچھ ایسی ہی صورت حال رہی۔ بہر حال رئیل سٹیٹ کے تاجروں کا کہنا ہے کہ 2013 کی پراپرٹی مارکیٹ 2014 کی پراپرٹی مارکیٹ سے بہتر تھی۔ –

تبصرے بند ہیں.