سپریم کورٹ:اشیاء پرجی ایس ٹی لگانے کا نوٹیفکیشن طلب

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ا یف بی آرسے جن اشیاء پرجی ایس ٹی لگایا ان کا نوٹیفکیشن طلب کرلیا ہے ، چیف جسٹس کہتے ہیں جواب نہ ملا تو ہم حکم جاری کریں گے، غیررجسٹرڈ کمپنیوں سے پیسے کون واپس لے گا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کررہا ہے، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اٹا رنی جنرل سے استفسار کیا بتایا جائے، انیس سواکتیس کے ایکٹ کی تاریخ کیا ہے، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس قانون کے تحت حکومت کو کوئی بھی ٹیکس لگانے کا اختیار حاصل ہے ، آسٹریلیا، برطانیہ سمیت کئی ممالک میں اسی قانون کے تحت ٹیکس لگایا گیا ہے ، چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اب بہت تبدیلیاں ہوچکی ہیں، لوگوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے، آرٹیکل تین استحصال سے روکتاہے اسمبلیاں ، اتھارٹی موجود ہے ، پھرانیس اکتیس کا ایکٹ کیوں لگایا گیا، حکومت آئین اورقانون کے مطابق چلنی ہے، ایف بی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کھانے پینے کی اشیا جی ایس ٹی سے مستثنی ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جن اشیا پرجی ایس ٹی نہیں لگایا گیا اس کا نوٹیفکیشن میں ذکرکیوں نہیں کیا گیا، غیررجسٹرڈ کمپنیاں بھی جی ایس ٹی وصول کررہی ہیں، یہ پیسہ خزانہ میں نہیں جائے گا، جن غیررجسٹرڈ کمپنیوں نے جی ایس ٹی وصول کیا ہے، ان سے پیسہ واپس کون لے گا، لوگ بے یارومددگار ہیں جی قیمت مانگی جاتی ہے اداکردیتے ہیں، بجٹ آنے کے بعد جو چیز مہنگی ہوجائے دوبارہ سستی نہیں ہوتی ، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے وفاق کی جانب سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ جن اشیاپر ٹیکس نہیں لگایا انہیں واضح کرے ورنہ ہم حکم جاری کرینگے

تبصرے بند ہیں.