کوپن ہیگن: مسلم ممالک کے شدید احتجاج اور دباؤ کے بعد سویڈن اور ڈنمارک نے قرآن پاک کو جلانے کی ناپاک جسارت جیسے اقدام کو روکنے کے لیے قانون سازی اور حکمت عملی پر غور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈنمارک کی حکومت نے ایک قانونی راستہ تلاش کرنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ آزادیٔ اظہارِ رائے کے وسیع پیمانے کے استعمال کو روکا جا سکے۔ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوککے راسموسن نے قومی نشریاتی ادارے ڈی آر کو بتایا کہ یہ فیصلہ دوسرے ممالک کے سفارت خانوں کے سامنے مقدس صحیفے کو جلانے کے حالیہ واقعات پر سخت ردعمل کے بعد کیا گیا ہے۔ڈینش وزیر خارجہ راسموسن نے مزید کہا کہ قرآن کی بے حرمتی جیسی انتہائی جارحانہ اور لاپرواہی کی کارروائیاں کسی کا انفرادی عمل ہے جو ان اقدار کی نمائندگی نہیں کرتا جن پر ڈنمارک کا معاشرہ قائم ہے۔وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اس لیے جہاں دوسرے ممالک، ثقافتوں اور مذاہب کی توہین کی جا رہی ہو گی وہاں ڈنمارک کی حکومت ان خاص حالات میں مداخلت کے امکان کو تلاش کرے گی۔سویڈن کی حکومت نے بھی آزادی اظہار رائے کے نام پر دیگر اقوام کی ثقافت یا مذاہب کی توہین کو روکنے کے لیے اقدامات کا عندیہ دیا ہے اور سویڈن کے وزیراعظم نے اس معاملے پر ڈنمارک کے وزیراعظم سے رابطے میں بھی ہیں۔یاد رہے کہ قبل ازیں دونوں ممالک نے کہا تھا کہ وہ مسلمانوں کی مقدس کتاب کو جلانے کی مذمت کرتے ہیں لیکن آزادی اظہار کے تحفظ کے قوانین کے تحت اسے روک نہیں سکتے۔مسلم ممالک اور او آئی سی نے اس پر شدید احتجاج کیا تھا۔ عراق میں سویڈن کے سفیر کو ملک بدر کردیا تھا اور سفارت خانے کو آگ لگا دی گئی تھی۔ سعودی عرب نے بھی ڈنمار اور سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کرکے احتجاج کیا تھا۔
تبصرے بند ہیں.