وزیراعظم عمران خان کا کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہنا ہے کہ سابق حکمران قومی خزانے سے پرتعیش دورے کرتے رہے لیکن ان سے ایک ایک پیسے کا حساب لیا جائے گا۔وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں کابینہ کو سابق حکمرانوں کے غیر ملکی دوروں پر پیش آئے اخراجات پر بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ نواز شریف کے دور میں غیر ملکی دوروں پر ایک ارب 84 کروڑ روپے سے زائد جب کہ سابق صدر آصف زرداری کے غیرملکی دوروں پر ایک ارب 42 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سابق حکمران قومی خزانے سے پرتعیش دورے کرتے رہے لیکن ملک اور قوم کو ان غیرملکی دوروں سے کیا حاصل ہوا؟ سابق ادوار میں خرچ ہوئے ایک ایک پیسے کا حساب لیا جائے گا۔کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر برائے تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ کی بریفنگعلاوہ ازیں کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ شفقت محمود کا کہنا تھا کہ 10 سال میں قرض 6 ہزار ارب سے بڑھ کر 30 ہزار ارب تک پہنچنے کا معاملہ زیر بحث آیا، جب قرضے بڑھ رہے تھے تو حکمرانوں کی شاہ خرچیوں کو سن کر رونگتے کھڑے ہوجاتے ہیں۔انہوں نے سابق صدر کے دورے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری نے دورہ صدارت میں 134 غیر ملکی دورے کیے اور مجموعی طور پر 257 دن ملک سے باہر رہے، اپنے ساتھ 3 ہزار سے زائد لوگوں کو باہر لے کرگئے۔ان کا کہنا ہے کہ زرداری کے بطور صدر غیر ملکی دوروں پر ایک ارب 42 کروڑ روپے خرچ ہوئے، آصف زرداری نے ساڑھے چار کروڑ روپے کے تحائف لوگوں کو دیئے اور 2 کروڑ روپے ٹپس کے طور پر دیئے جب کہ 55 کروڑ روپے ان کے ہوٹل میں قیام پر خرچ ہوئے۔شفقت محمود کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے صرف دبئی کے 51 دورے تھے جن پر 10 کروڑ روپے خرچ ہوئے، ان میں سے 48 دورے ذاتی نوعیت کے تھے جب کہ لندن کے 17 دوروں پر 32 کروڑ روپے خرچ کیے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے غیرملکی دوروں کے حوالے وفاقی وزیر نے بتایا کہ نواز شریف 4 سال میں 262 دن بیرون ملک دوروں پر رہے جس پر ایک ارب 84 کروڑ روپے خرچ کیے۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے 3 کروڑ روپے کی ٹپس دیں اور 6 کروڑ روپے کے تحائف دیئے، نواز شریف نے لندن کے دوروں پر 22 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے، ان میں سے لندن کے 20 دورے ذاتی تھے جن پر سرکاری خرچ ہوا۔ ان کا کہنا ہے کہ نوازشریف سعودی عرب 12 مرتبہ گئے اور 24 کروڑ روپے خرچ کیے اور ان کے اخراجات میں پی آئی اے کا جہاز استعمال کرنے کا نقصان شامل نہيں ہے، نوازشریف کے پی آئی اے کا جہاز لے جانے سے تقریباً 25 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔وفاقی وزیر برائے تعلیم و پروفیشنل تربیت شفقت محمود نے سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف اور شاہد خاقان عباسی کے بیرون ملک دروں کی تفصیلات بھی جلد پیش کرنے کا اعلان کیاانہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سرکاری دورے پر امریکا جارہے ہیں اور وہ سفیر کے گھر ٹھہریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے ادوار میں عجیب چیزیں دیکھیں کہ وزراء یہاں کے علاوہ باہر بھی نوکریاں کررہے تھے، خواجہ آصف وزیر دفاع، وزیر خارجہ، پانی وبجلی اور پیٹرولیم کے وزیر بھی رہے لیکن اقامے کے ذریعے ایک کمپنی کو ایڈوائزر شپ دے رہے تھے اور اس غیرملکی کمپنی سے 15 لاکھ روپے لے رہے تھے۔شفقت محمود نے کہا کہ ایک صاحب جن پر کرپشن کا الزام ہے، عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھا کر اربوں کمائے، یہ ملزم جب پیشی پر آتا ہے تو گل پاشی کراتا ہے اور انٹرویوز بھی دے رہا ہوتا ہے۔وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی آرٹفیشل انٹیلیجنس اور جدید سائنسی علوم کے لیے ہوگی: وفاقی وزیر وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ کابینہ کو ڈاکٹر عشرت کی سربراہی میں سول سروس ریفارمز پر بریفنگ دی گئی، سول سروس ریفارمز پر اصولی طور پر منظوری دیتے ہوئے عمل درآمد کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ ہوا ہے جس میں پرویز خٹک، ارباب شہزاد، شفقت محمود اور ڈاکٹر عشرت بھی ہوں گے، جو ادارے وفاق کے پاس ہیں، ان میں سے بعض کا انضمام کرنے کے اصول بنائے ہیں اور جو ادارے صوبوں میں ہیں، ان کو صوبوں سے مشاورت سے آگے چلایا جائے گا۔شفقت محمود کا کہنا ہے کہ لوک ورثہ اور پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹ (پی این سی اے) کو قومی ورثہ کی وزارت کے حوالے کردیا ہے جب کہ قومی ورثے کی وزارت کا نام کلچر اینڈ ہیرٹیج ڈویژن رکھا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے قطر کے ساتھ آن آرائیول ویزا، یو ایس ایف فنڈ اور اگنائیٹ میں تقرریوں کی منظوری دی ہے جب کہ وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنانے کے منصوبہ کے ماسٹر پلان میں حیثیت تبدیل کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی آرٹفیشل انٹیلیجنس اور جدید سائنسی علوم کے لیے ہوگی۔وفاقی وزیر تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ کے مطابق وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی بھی منظوری دی ہے۔یاد رہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گھریلو صارفین کے لیے گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا تھا جس کی کابینہ نے توثیق کردی ہے۔شفقت محمود کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے آٹے کی قمیت نہ بڑھنے دینے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کے لیے پاکستان ریلوے کو استعمال کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
تبصرے بند ہیں.