اس سیارچے کو ان سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے جو زمین اور زہرہ کے مدار کی جانب آنے والی خلائی چٹانوں پر نظر رکھتے ہیں اور اسے 2022 اے پی 7 کا نام دیا گیا ہے۔
امریکا کے کارنیگی انسٹیٹیوشن آف سائنس کے ماہرین نے بتایا کہ انہوں نے ایسے 3 بڑے سیارچوں کو دریافت کیا جن میں سے ایک 2022 اے پی 7 ہے جو اس وقت سورج کے گرد چکر لگارہے ہیں۔
ان تینوں میں سے 2022 اے پی 7 زمین کے مدار کو عبور کرسکتا ہےجس کے باعث اسے ممکنہ خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
1.1 سے 2.3 کلومیٹر قطر کے اس سیارچے کے بارے میں محققین نے بتایا کہ یہ 2014 کے بعد دریافت ہونے والا سب سے بڑا سیارچہ ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایک کلومیٹر کا ہر سیارچہ سیارے کے خاتمے کے لیے خطرہ تصور کیا جاتا ہے، اگر اس طرح کا سیارچہ زمین سے ٹکرا جائے تو یہ زندگی کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے، جبکہ دھماکے کے بعد اٹھنے والی گرد اور آلودگی فضا میں برسوں تک موجود رہ سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو زمین کی سطح نمایاں حد تک ٹھنڈی ہوسکتی ہے کیونکہ سورج کی روشنی سیارے میں داخل نہیں ہوسکے گی، جس کا نتیجہ بڑے پیمانے پر زندگی کے خاتمے کی شکل میں نکلے گا۔
مگر محققین کے مطابق فی الحال اس سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کا کوئی امکان نہیں، کیونکہ یہ زمین کے مدار کو اس وقت عبور کرے گا جب ہمارا سیارہ سورج کی دوسری جانب ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ یہ سیارچہ مدار میں زمین کے قریب آسکتا ہے مگر ایسا صدیوں بعد ہوگا تو ابھی یہ کہنا ممکن نہیں کہ اس وقت ہمیں کتنا خطرہ لاحق ہوگا۔
اس تحقیق کے نتائج آسٹرونومیکل جرنل میں شائع ہوئے۔
تبصرے بند ہیں.