زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے میگا ڈیولپمنٹ پراجیکٹس مرتب کرلئے، وزیراعلیٰ سندھ

کراچی : وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے زرعی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور اس کی پیداواراورمارکیٹ تک رسائی بڑھانے کیلئے میگا ڈیولپمنٹ پروجیکٹس مرتب کئے ہیں۔اس سلسلے میں سندھ ایگریکلچر گروتھ پروجیکٹ(ایس اے جی پی )کا8ارب 86 کروڑ 74لاکھ روپے کی لاگت سے آغاز ہو چکا ہے اور اس کے علاوہ 30ارب روپےسے صوبے میں آبپاشی کے پانی سے زراعت کی پیداوار بڑھانے کا ایک اور منصوبہ بھی بہت جلدشروع کیا جائے گا ، جس سے نہ صرف صوبے میں سبز انقلاب آئے گا، بلکہ زرعی پیداوار اور آمدن میں اضافہ ہوگا۔اس سے کاشتکاروں کی سماجی و اقتصادی حالت میں بھی بہتری ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل ایس اے جی پی پر عملدرآمد تیز کرنے کے حوالے سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایس اے جی پی کا منصوبہ حال ہی میں ورلڈ بینک کے مالی تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائیو اسٹاک سمیت زراعت کا شعبہ صوبے کی 70سے 80 فیصد آبادی کیلئے روزگار کا ذریعہ ہے اور اس لئے اس سندھ ایگریکلچر گروتھ پروجیکٹ ایس اے جی پی کو ترجیحی بنیادوں پر شروع کیا گیا ہے۔تاکہ پروجیکٹ میں شامل کردہ پیاز، سرخ مرچوں اور کھجور کے چھوٹے بڑے کاشتکاروں کی پیداوار بڑھانے اور ان کی مارکیٹ تک رسائی کو فروغ دینے اور چاول کی فصل کی پیداوار اترنے کے بعد کے نقصانات سے بچنے میں مدد مل سکے۔ اس کے علاوہ لائیو اسٹاک جیسے بہت ہی اہم شعبے کو بھی منصوبے میں شامل کرلیا گیا ہے،جس کے تحت دو دھ کی پیداوار اور مارکیٹ تک رسائی بڑھانے اور سیلاب سے متاثرہ آمد رفت کے ذرائع کی بحالی کو فروغ دلایا جائے۔ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات محمد وسیم نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی مجموعی لاگت 8867.463ملین روپے تھی جس میں سے 6236.778ملین زرعی شعبہ کیلئے مختص کئے گئے، جبکہ باقی ماندہ رقم 2630.685ملین روپے، محکمہ زراعت کے لائیو اسٹاک شعبہ کیلئے رکھے گئے۔صوبائی وزیر زراعت علی نواز خان مہر نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ابتدائی طور پر عملدرآمد کے حوالے سے کام کی رفتار کو تیز کیا جائیگا اور چار ہفتوں کے اندر منصوبوں پربھرپور طریقے سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائیگا۔ایڈیشنل چیف سیکریٹری زراعت آغا عبدالقادر نے اس منصوبے پر عملدرآمد کے حوالے سے بریفنگ دی۔صوبائی وزیر لائیو اسٹاک جام خان شورو نے اجلاس کو بریفنگ دیتے بتایا کہ لائیو اسٹاک کومپونینٹس پر عملدرآمد کا آغاز جولائی 2014ء میں ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کا قومی جی ڈی پی میں حصہ11.5فیصد ہے، لائیو اسٹاک کا زراعت کے مجموعی حصے کا 55.1فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے گذشتہ جولائی 2014میں منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ٹنڈوجام میں جانوروں کیلئے مصنوعی تولیدی مرکز قائم کرنے جا رہے ہیں۔اجلاس میں سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت، سیکریٹری لائیو اسٹاک نور محمد لغاری،عالمی بینک کے نمائندوں اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

تبصرے بند ہیں.