دی اکانومسٹ نےانتہا پسند مودی کی نام نہاد جمہوریت کی قلعی کھول دی

انتہا پسند اور متعصب مودی سرکار دنیا بھر میں بے نقاب، برطانوی جریدے دی اکنامسٹ نے متعصب انڈیا کی ہیڈ لائن کے ساتھ بتایا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی مسلم مخالف پالیسیوں نے دنیا کی بڑی جمہوریت کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارت کے 200 ملین مسلمانوں کو خدشہ ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی بھارت کو ہندو ریاست بنا رہے ہیں، جریدے نے افسوس کے ساتھ لکھا کہ بی جے پی کا انتخابی امرت بھارتی سیاست کے لیے زہر قاتل بن چکا ہے۔دی اکانومسٹ کی شہ سرخی “متعصب انڈیا” نے نام نہاد بھارتی جمہوریت کی قلعی کھول دی۔ ہندوستان صرف ہندوؤں کا، بھارتی پردھان منتری ایک ہی وژن پر عمل پیرا۔ برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے نریندر مودی کی مسلم مخالف پالیسیوں کا پردہ چاک کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ ماہ بھارت نے اپنا قانون بدلا جس میں مسلمانوں کے علاوہ برصغیر میں تمام مذاہب کے پیروکاروں کو شہریت دینے کا اعلان کیا۔بھارت نے اپنی ایک ارب سے زائد آبادی کو رجسٹرڈ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے لیکن بھارت کے 200 ملین مسلمان اپنی بھارتی شہریت ثابت کرنے کے لیے کاغذات نہیں رکھتے۔ بھارتی شہریت نہ رکھنے والے شہریوں کے لیے حراستی کیمپ بھی تعمیر کیے جا رہے ہیں۔بی جے پی کی متنازع پالیسیوں کی وجہ سے ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ طلباء، سیکولرز یہاں تک کہ بھارتی میڈیا نے بھی نریندر مودی کے خلاف بولنا شروع کر دیا ہے۔بھارتی وزیراعظم کثیر المذہبی گروہ والے ہندوستان کو صرف ہندو ریاست بنانے کے لئے عمل پیرا ہیں، بی جے پی کی مسلم مخالف پالیسیاں کئی سال پرانی ہیں۔ بھارتیا جنتا پارٹی نے پہلے ایودھیا میں بابری مسجد شہید کر کے رام مندر تعمیر کرنے کا اعلان کیا تو یہ جماعت پورے ملک میں مشہور ہو گئی۔اکانومسٹ کے مطابق بابری مسجد کی شہادت اور 2002 میں مسلم کش فسادات نے اس وقت کے وزیراعلیٰ مودی کو ہندو انتہا پسندوں کا ہیرو بنا دیا۔ دی اکانومسٹ کے مطابق افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بی جے پی کے لیے انتخابی امرت بھارتی سیاست کے لیے زہر قاتل ثابت ہو رہا ہے۔ نریندر مودی کی متعصبانہ پالیسیوں سے خون خرابے کا بھی خطرہ ہے۔

تبصرے بند ہیں.