داعش کیخلاف کارروائی،طالبان حکومت امریکا کی مدد کو تیار

کابل: واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طالبان نے افغانستان میں داعش کے خلاف کارروائی میں امریکا کی مدد کرنے کے لیے ہامی بھرلی۔امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق پینٹاگون کے لیک ہونے والے ایک دستاویز میں خبردار کیا گیا تھا کہ داعش امریکا، یورپ اور ایشیائی ممالک میں حملوں کے لیے ایک بار پھر افغانستان کی سرزمین استعمال کرسکتا ہے۔لیک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ داعش افغانستان میں منظم ہوکر امریکا اور دیگر ممالک کے گرجا گھروں، سفارت خانوں، کاروباری مراکز اور ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ کو نشانہ بناسکتے ہیں۔ادھر دوحہ میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے امریکی خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں داعش کو زیر کیا جا چکاہے۔ لیک دستاویز پر واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ زمینی حقائق کی عکاسی نہیں کرتی۔طالبان رہنما نے مزید کہا کہ اس طرح کی رپورٹ ذاتی خواہش تو ہوسکتی ہیں لیکن یہ حققیت نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ داعش افغانستان میں وجود نہیں رکھتی جیسے کبھی دورِ تسلط (امریکی نواز حکومت) میں ہوا کرتی تھی ۔واشنگٹن پوسٹ نے اس لیک دستاویز میں سیکیورٹی خدشات پر امریکی وزارت دفاع کے ایک اہم اور سینیئر عہدیدار سے گفتگو کی۔ جن کا کہنا تھا کہ امریکا طالبان حکومت کے قیام کے بعد سے افغانستان میں داعش پر نظر رکھے ہوئے ہے۔امریکا کے ایک سینیئر دفاعی عہدیدار کا کہنا تھا کہ طالبان اور امریکا کا مشترکہ ہدف ہے۔ طالبان خود بھی داعش کو اپنی حکومت کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں اور تازہ سیکیورٹی خدشات کے تناظر میں طالبان حکومت نے داعش کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن میں امریکا کی مدد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔امریکی دفاعی حکام نے واشنگٹن پوسٹ کو مزید بتایا کہ افغانستان میں اگست 2021 کو قائم ہونے والی طالبان حکومت داعش کے خلاف مسلسل کارروائیاں کر رہی ہیں جس پر اسے داعش کی جانب حملوں کا بھی سامنا ہے۔سینیئر دفاعی عہدیدار نے مزید کہا کہ میرا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ امریکا نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ طالبان کو سونپ دی ہے لیکن اس بات کو تسلیم کرنے میں کسی کو عار نہیں ہونا چاہیے کہ طالبان حکومت نے داعش پر دباؤ ڈال رکھا ہے۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس نے پینٹاگون کی لیک ہونے والی اس دستاویز کی تصدیق سے نی صرف انکار کر دیا بلکہ دستاویز پر ’ٹاپ سیکریٹ‘ کا لیبل اور محکمہ دفاع کا لوگو لگا کر سر بمہر کردیا۔تاہم موجودہ اور سابق امریکی عہدیداروں نے ’واشنگٹن پوسٹ‘ کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’لیک ہونے والی دستاویزات میں خبردار کیا گیا ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد سیل دوبارہ زندہ ہو سکتے ہیں۔دوسری جانب قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے ’واشنگٹن پوسٹ‘ سے گفتگو میں کہا کہ امریکا اپنی فوجیووں کو کہیں مستقل طور پر تعینات کیے بغیر بھی دہشت گردوں کے خلاف منطقی کارروائی کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.