خیبر پختونخوا میں مخلوط حکومت بننے کا امکان بڑھ گیا

پشاور: خیبرپختونخوامیں کسی جماعت کو واضح مینڈیٹ نہ ملنے اور منقسم رہنے کا امکان ہے جس کے باعث صوبے میں 3 سے4 پارٹیوں کی مخلوط حکومت بننے کا امکان ہے ۔ قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے حوالے سے کسی بھی سیاسی پارٹی کو واضح مینڈیٹ ملنے کا امکان نہیں ہے اور یہی اندازے لگائے جارہے ہیں کہ صوبے میں نشستیں 6 بڑی جماعتوں کے درمیان تقسیم ہوں گی جبکہ کئی حلقوں سے آزاد امیدوار کامیاب ہوں گے۔ امکان ظاہر کیاجارہا ہے کہ 124 رکنی ایوان میں 63 کی سادہ اکثریت پوری کرنے کے لیے 4 پارٹیوں کے شریک اقتدار ہونے کی صورت میں ایک پارٹی کو اسپیکر کا عہدہ دیاجائے گا۔ 3 پارٹیوں کی مخلوط حکومت میں سب سے بڑی پارٹی وزیراعلیٰ کے ساتھ ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ اپنے پاس رکھے گی۔ حکومت سازی کے حوالے سے یہ بھی واضح رہے کہ آئندہ سیٹ اپ میں کابینہ صرف 15 رکنی ہوگی اتحادی جماعتیں اپنے زیادہ ارکان کو قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی کے ذریعے ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کریں گی۔ واضح رہے کہ متحدہ مجلس عمل کے دور میں2002 سے 2007 کے دوران 124 رکنی ایوان میں ایم ایم اے کو 69 ارکان کی حمایت حاصل تھی جبکہ اپوزیشن ارکان کی تعداد 54 تھی جبکہ گزشتہ دور میں 2008 سے2013 تک عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلزپارٹی کی مخلوط حکومت کو ایوان میں 91 ارکان کی حمایت حاصل تھی جبکہ اپوزیشن ارکان کی تعداد 33 تھی جو بعدمیں مزید کم ہوگئی جبکہ 2 سینیئر وزرا کا تجربہ پہلی مرتبہ گزشتہ حکومت میں کیا گیا جو آئندہ حکومتوں میں بھی جاری رہے گا۔

تبصرے بند ہیں.