حیدرآباد کے بعد جیکب آباد، بہاولنگر اور بہاولپور کے درجہ حرارت میں اضافے اور گرم ترین شہر بننے کا اندیشہ ہے۔
اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی (یو این ایف سی سی سی) کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوبی ایشیائی ممالک بالخصوص پاکستان اور بھارت میں انتہائی سخت موسمیاتی حالات کے پیش نظر خوراک کی قلت اور زراعت پر مبنی ملکی معیشت کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔
پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی بالخصوص سیلاب کی وجہ سے کسانوں کو فصلوں کی پیداوار میں کمی کا سامنا ہے جبکہ کئی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں جبکہ پاکستان، بھارت اور چین کے شمالی علاقوں میں پانی کا دباؤ میں اضافہ کا بھی امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں پرقابوپانےکی عالمی کوششوں کےمطلوبہ اثرات نظر نہیں آتے،جس کےسبب زمین کا درجہ حرارت تباہ کن حد 2.5 ڈگری تک بڑھ سکتاہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس صدی کے آخر میں جنوبی ایشیائی ممالک بالخصوص پاکستان اور بھارت میں درجہ حرارت میں اضافہ کے ساتھ طویل دورانیہ کی شدید ہیٹ ویو اور خشک سالی کا بھی امکان ہے۔ کراچی،نئی دلی،کولکتہ خشک سالی کےخطرے کےشکارشہروں میں شامل ہیں۔
اس کےعلاوہ ہمالیائی خطے میں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ ہورہا ہے، جس کی وجہ سے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں اور ہائیڈروولوجیکل نظام میں تبدیلی آرہی ہے۔
تبصرے بند ہیں.