اسلام آباد (کورٹ رپورٹر)جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کے خلاف صدارتی ریفرنس سے متعلق درخواست پر سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 10 رکنی لارجر بینچ کر رہا ہے،دوران سماعت عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک کو جواب جمع کرنے کی اجازت دی جس پر انہوں نے سپریم کورٹ میں تحریری جواب جمع کرایا۔حکومتی وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ عدالت کے سامنے مس کنڈکٹ پردلائل دوں گا، اہلیہ معزز جج کی فیملی کا حصہ ہے اور آئین کے آرٹیکل 63 میں اہلیہ کے زیرکفالت کے حوالے سےکوئی تفریق نہیں رکھی گئی، انہوں نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ برطانیہ میں اہلیہ کی جانب سے بار کو خط لکھنے پر جج کے خلاف کارروائی ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین غیر جانبدار ہے، آرٹیکل 209 میں اہلیہ کو زیر کفالت یا خود کفیل رکھنا بلا جواز ہے، کسی کا اپنے یا اہلیہ کے نام جائیداد ظاہر نہ کرنا قابل سزا جرم ہے، آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت جائیدادیں ظاہر نہ کرنے والا رکن اسمبلی اپنی رکنیت سے محروم ہوجاتا ہے۔بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہا کہ جج بھی سروس آف پاکستان میں آتا ہے، جس پر جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ فروغ نسیم صاحب کیا آپ کا یہی مقدمہ ہے، جو دلائل آپ دے رہے ہیں یہ آپ کا مقدمہ نہیں ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ کا نقطہ یہ تھا کہ مواد کونسل کے سامنے آنے کے بعد باقی چیزوں کی اہمیت نہیں رہی۔فروغ نسیم نے کہا کہ افتخارچوہدری کیس کا اطلاق موجودہ مقدمے پرنہیں ہوتا، جوڈیشل کونسل کے شوکاز نوٹس کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس آنے والے مواد پر از خود کارروائی کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن نقائص پر مبنی درخواست پر کارروائی کرسکتا ہے۔جسٹس مقبول باقر نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کونسل کے سامنے جج کے خلاف آمدن سے زائد ذرائع کا مواد کیا تھا؟فروغ نسیم نے بتایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سال 09-2008 میں بطور وکیل اپنی آمدن ظاہر کی، جس پر جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ کسی فورم پر یہ ثابت کریں کہ اہلیہ کو جائیداد خریدنے کے لیے جج نے پیسے دیے۔حکومتی وکیل نے کہا کہ میں آپ کا بہت احترام کرتا ہوں، 15 سال کا ہمارا عزت و احترام کا رشتہ ہے، جس پر جسٹس مقبول باقر نے ریماکس دیے کہ احترام کا رشتہ برقرار رہے گا، سب چاہتے ہیں کیس کا جلد فیصلہ ہو، بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ جج کے مس کنڈکٹ کو کسی قانون کی خلاف ورزی تک محدود نہیں کر سکتے، معزز جج اور اہلیہ دونوں نے لندن کی جائیدادیں ظاہرنہیں کیں۔
تبصرے بند ہیں.