توانائی بحران کے طویل المعیادحل کیلئے تھرکول بہتر اورسستاآپشن ہے

کراچی:پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلز فورم کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ توانائی بحران کے طویل المیعادحل کیلئے تھر کول سب سے بہتر اور سستاآپشن ہے کیونکہ کالا باغ ڈیم کا منصوبہ متنازعہ ہے۔تھرکول میں چینی سرمایہ کاری اور بھارت کی جانب سے درآمد کی خواہش کا اظہار خوش آئندہے۔مدفون کوئلے کو استعمال میں لاکرتحفظ توانائی اور تیز رفتار ترقی یقینی بنائی جائے۔اس ضمن میں تاخیر نہ کی جائے کیونکہ پاکستان کی ترقی، محفوظ مستقبل، خودکفالت اوربقاء کا دارومداراس پراجیکٹ پر ہے۔ مناسب توجہ دینے سے ملک کے درآمدی بل میں کمی اورآمدنی و روزگار میں زبردست اضافہ ہو گاجبکہ بجلی کے انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے وسائل ملیں گے جس سے سالانہ 360 ارب روپے کے نقصانات اور چوری میں کمی لانے سے لاگت میں تین روپے فی یونٹ کا فرق پڑے گا۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ 24سال سے تھر میں موجود 185 ارب ٹن کے ذخیرے سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا جو پاکستان کوکئی صدیوں تک سعودی عرب اور قطر کے مجموعی تیل و گیس کے ذخائر سے زیادہ توانائی دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔ ارباب اختیار کو مزیدمثبت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان 60فیصد توانائی ضروریات درآمد کر رہا ہے اور اگلے دس سال میں بجلی کی طلب 45ہزار میگاواٹ ہو جائے گی جس سے نمٹنا مشکل ہو گا۔ توانائی کیلئے قلیل المیعاد فیصلے دیر پا نہیں ہوتے ۔ ایل این جی کی وجہ سے دنیا بھر میں کوئلے کے استعمال میں کمی آ رہی ہے اور صرف امریکہ میں 550 سے زیادہ کوئلے سے چلنے والے پلانٹ بند ہو چکے ہیں تاہم اب بھی جرمنی 80فیصد، چین 73 فیصد اوربھارت 63 فیصدبجلی کوئلہ سے بنا رہا ہے جبکہ ہم کوئلے سے صرف 20 میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ حکومت ٹیرف، قیمت، سہولتیں، ترغیبات اور انفرااسٹرکچر کے مسائل پر سنجیدگی سے غور کرے۔اس سلسلے میں موجودہ حکومت اور وزیر اعظم میاں نواز شریف کی کاوشیں قابل تحسین ہیں جسکی وجہ سے پاکستانی معیشت کی تیز رفتارترقی ممکن ہو سکے گی۔

تبصرے بند ہیں.