اسلام آ باد: سابق صدرجنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کے تفتیش کاروں کو دیے گئے اس بیان کے بعد کہ رحمن ملک نے 27 دسمبر 2007 کو روالپنڈی کے عوامی جلسے کی سیکیورٹی کی تفصیلات طے کی تھیں اور بینظیر کا قتل رحمن ملک کی غفلت سے ہوا، فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کے معاملے میں رحمن ملک سے پوچھ گچھ کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایاکہ دوران تفتیش پرویز مشرف نے قتل کے معاملے میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی کی کمزوری کی وجہ سے سابق وزیراعظم قتل کردی گئیں، جس کی ذمے داری رحمان ملک پر عائد ہوتی ہے۔ اس لیے کہ وہ ان کی سیکیورٹی کے انچارج تھے۔ پیپلزپارٹی کی5 سالہ حکومت میں رحمن ملک بطور وزیر داخلہ خدمات انجام دے چکے ہیں اور ایف آئی اے کا ادارہ براہ راست ان کے ماتحت کام کرتا رہا تھا جبکہ بینظیر قتل کی تفتیش کا معاملہ انھی کے سپرد تھا اور مشترکہ تفتیشی ٹیم(جے آئی ٹی)رحمن ملک کی ہی تشکیل کردہ تھی ۔
ذرائع کے مطابق پرویز مشرف نے کہا کہ یہ رحمن ملک کی ذمے داری تھی کہ وہ بے نظیر بھٹو کو قائل کرتے کہ وہ اپنی بلٹ پروف گاڑی سے باہر نہ نکلیں، اس لیے کہ پولیس انھیں گاڑی کے اندر رہنے پر مجبور نہیں کرسکتی تھی۔مشترکہ تفتیشی ٹیم نے خاص طور پر سابق فوجی حکمران کے انکشافات کے بعد اس معاملے میں لازمی قانونی ضرورت کو پورا کرنے کیلیے رحمن ملک کا بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مشترکہ تفتیشی ٹیم رحمن ملک کو نوٹس جاری کرے گی اور بیان ریکارڈ کیا جائے گا
تبصرے بند ہیں.