بیساکھیوں پر کھڑی بیٹنگ لائن سے دوڑنے کی اُمیدیں

پاکستان نے بیساکھیوں پرکھڑی بیٹنگ سے دوڑنے کی امیدیں باندھ لیں۔ کپتان محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ گرین شرٹس نے رواں سال کے آغاز میں میزبان ٹیم کے خلاف محدود اوورز کے میچز میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا تھا، اس بار بھی ڈٹ کر مقابلہ کرنے کیلیے تیار ہیں، دوسری طرف کوچ ڈیوواٹمور ابھی تک جیتی بازی ہار جانے کی عادت پر تشویش کا شکار ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہر کھلاڑی کو میچ کا نتیجہ اپنے حق میں ہوجانے تک مکمل ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں اپنی مرضی کی کنڈیشنز میں ون ڈے سیریز 4-1 سے ہارنے کے بعد ٹوئنٹی 20 میں 2-0 سے کلین سوئپ ہونے والی قومی ٹیم اچانک شیڈول کئے جانے والے دورۂ جنوبی افریقہ کا آغاز کرتے ہوئے جوہانسبرگ میں پڑاؤ ڈال چکی ہے، ناکام اسکواڈ میں برائے نام 2 تبدیلیاں کرکے بندوق میں چلے ہوئے کارتوس بھر کے پروٹیز کا شکار کرنے کی امیدیں باندھ لی گئی ہیں۔ ٹوئنٹی 20 کپتان محمد حفیظ نے پہلے پریکٹس سیشن سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حیران کن طور پر تیز اور باؤنسی وکٹوں پر بہتر کارکردگی دکھانے کا عزم ظاہر کیا ہے، ناکامی کی دلدل میں دھنسی ٹیم کے حوالے سے ان کے اعتماد پر وہاں موجود صحافیوں نے بھی خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔ یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز میں پاکستان ٹیم نے سیریز کے 5 میں سے 2 ون ڈے میچز میں کامیابی حاصل کی تھی، مصباح الحق، شاہد آفریدی اور عمران فرحت کی نصف سنچریوں نے مشکل کنڈیشنز میں مہمان ٹیم کی فتح کا راستہ بنایا، ٹوئنٹی 20 سیریز کا پہلا مقابلہ بارش کے سبب نہ ہوسکا، تاہم دوسرے میں محمد حفیظ نے 51 گیندوں پر 86 رنز بناکر پاکستان کی 95 رنز سے جیت کی راہ ہموار کی تھی لیکن یو اے ای میں ہوم سیریز جیسے فوائد ہونے کے باوجود گرین شرٹس نے پے درپے ناکامیوں کا منہ دیکھا، ٹیم ایک بار بھی 250 کے قریب رنز نہ بنا پائی۔پہلے ون ڈے میں صرف 17 رنز کے سفر میں 6 وکٹیں گنوا کر جیتی بازی ایک رن سے ہاری،آخری میچ میں اتنے ہی رنز کے بدلے میں 3 بیٹسمینوں کا نقصان اٹھا کر شکست کو گلے لگایا، پاکستان ٹیم نے اپنے پسندیدہ مختصر فارمیٹ میں بھی ناقص بیٹنگ کا مظاہرہ کیا، پہلے میچ میں تو اننگز ہی 98 تک محدود رہی، دوسرے میں خراب آغاز کے بعد سنبھلتے ہوئے فتح کی امید جگائی، پھر اچانک 38 کے عوض 6 وکٹوں کی قربانی پیش کردی۔ اس صورتحال کے باوجود محمد حفیظ نے نئی سیریز کیلیے مثبت پہلو نکال ہی لیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ گرین شرٹس نے رواں سال کے شروع میں میزبان ٹیم کے خلاف محدود اوورز کے میچز میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا تھا، ہمیں یقین ہے کہ یہاں کے میدانوں میں اچھی پرفارمنس دکھا سکتے ہیں، اس بار بھی پروٹیز کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کیلیے تیار ہیں۔انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں شیڈول ورلڈ کپ سے قبل ہم جتنے زیادہ میچز کھیلیں گے ایک متوازن اسکواڈ کو حتمی شکل دینے میں اتنی ہی آسانی ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ رواں سال پروٹیز کے خلاف مختلف فارمیٹ کے 20 مقابلوں میں شرکت سے کھلاڑی لطف اندوز ہوتے، تاہم بعض اوقات اکتا بھی جاتے ہیں،تاہم دونوں ٹیموں کی قوت کو دیکھتے ہوئے اس بار بھی شائقین کو جاندار مقابلے دیکھنے کو ملیں گے۔دوسری طرف کوچ ڈیوواٹمور ابھی تک پاکستانی کرکٹرز کی جیتی بازی ہار جانے کی عادت پر تشویش کا شکار ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہر کھلاڑی کو میچ کا نتیجہ اپنے حق میں ہوجانے تک مکمل ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، کرکٹ کے مقابلے میں ہر گیند کو اہم سمجھ کر کھیلنے والوں کو ہی کامیابی ملتی ہے، یہ سبق ہماری ہر ٹیم میٹنگ میں پڑھایا جاتا ہے لیکن اس پر عمل بھی کرنا ہوگا۔ محمد حفیظ کے بعد ڈیو واٹمور بھی صہیب مقصود کی جرت مندی کے معترف نظر آئے، ان کا کہنا ہے کہ نوجوان بیٹسمین نے اپنا وزن 10 کلو کم کرکے ہی پختہ ارادوں کا اظہار کردیا تھا، دوسرے بیٹسمینوں کیلیے مثال بننے والے کھلاڑی سے امیدیں وابستہ کی جاسکتی ہیں۔

تبصرے بند ہیں.