بھارتی فلموں کی نمائش پر فی الفور پابندی لگائی جائے، شوبز شخصیات

لاہور: پاکستان فلم انڈسٹری نے ایک بار پھر بھارتی فلموں کی نمائش پر فی الفور پابندی کا مطالبہ کیاہے جب کہ فلم ڈائریکٹرزایسوسی ایشن نے بھارتی فلموں پر پابندی کے لیے رٹ دائرکرنے اوراحتجاج کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ہدایتکار شہزاد رفیق ، پرویز کلیم ، شوکت زمان ، چوہدری اعجاز کامران ، ملک جونی، سیدنور ، جمشید نقوی ، طارق بٹ ، اسلم بٹ سمیت دیگر فلمی شخصیات نے رائل پارک میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ سینما مالکان اور بھارتی فلموں کے ڈسٹری بیوٹرز کے گٹھ جوڑ نے لوکل فلموں کو ’’نولفٹ‘‘ کرانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اورانھیں ناکام بنایا جا رہا ہے ۔ چوہدری اعجاز کامران نے کہا کہ کثیر سرمائے سے ’’بھائی لوگ‘‘ لگائی گئی تو اس کے سامنے بھارتی فلم ’’باڈی گارڈ‘‘ لگا کر اس کو نقصان پہنچایا گیا اسی طرح اب عیدالفطر پر ’’عشق خدا‘‘ کے ساتھ ’’چنائی ایکسپریس‘’ نمائش کے لیے پیش کردی گئی ۔ ہدایتکار شہزاد رفیق نے کہا کہ اڑھائی سو کروڑ منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر جاچکا ہے اس پر چیف جسٹس آف پاکستان سوموٹو ایکشن لیں ، کہ ایسی کونسی کالی بھیٹریں ہیں جو ملک کا زرمبادلہ بیرون ملک بھیج کر نقصان پہنچا رہے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ غیر ملکی فلم کہہ کربھارتی فلمیں نمائش کی جارہی ہیں ،1965ء کے قانون کے تحت بھارتی فلموں پر پابندی ہے۔ پرویز کلیم نے کہا کہ ایسے سینمائوں کا ہمیں کیا فائدہ جو لوکل فلموں کو شودینا پسند نہیں کرتے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ فی الفور بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی لگائے ۔ جمشید نقوی، ملک جونی سمیت دیگر نے کہا کہ یکم اکتوبر سے بھارتی فلموں پر دو فیصد ٹیکس لگایا جائے اور سینما مالکان کو پابند کیا جائے کہ وہ لوکل فلموں کو بھی شو دیں تاکہ پاکستان فلمسازوں کی بھی حوصلہ افزائی ہو اور فلم انڈسٹری کی رونقیں بحال ہوسکیں ۔ ادھر پاکستانی سینما گھروں میں امپورٹ قوانین کے تحت نمائش کے لیے پیش کی جانے والی بھارتی فلموں پرتاحیات پابندی لگوانے کے لیے فلم ڈائریکٹرزایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں رٹ اوراحتجاج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس سلسلہ میں پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ معروف ڈائریکٹرز نے ایک پلیٹ فارم پرجمع ہونے کاارادہ کرلیا ہے جب کہ اس احتجاجی مہم میں ان کے ہمراہ فلم انڈسٹری سے وابستہ دیگرتنظیموںکے ارکان بھی شامل ہونگے۔

تبصرے بند ہیں.