بورڈ کی بنگلہ دیش سے لڑائی میں پاکستانی کرکٹرز پسنے لگے

پی سی بی اور بنگلہ دیش بورڈ کی لڑائی میں پاکستانی کرکٹرز پسنے لگے۔ کئی نوجوان اور تجربہ کار پلیئرز اب ڈومیسٹک کرکٹ کی آمدنی سے محروم ہو گئے ہیں، اس کا فائدہ دیگر ممالک کے کھلاڑیوں کو ہوا، ڈھاکا پریمیئر ڈویژن لیگ میں اب تک 82 غیر ملکی رجسٹرڈ ہوچکے مگر ان میں پاکستان کا کوئی بھی پلیئر شامل نہیں۔ تفصیلات کے مطابق وعدے کرکے دورے سے بنگلہ دیشی انکار کا پی سی بی نے خاصا بُرا منایا، فوری حساب چکتا کرتے ہوئے پریمیئر لیگ کیلیے کھلاڑیوں کو ریلیز کرنے سے انکار کیا اور پھر دیگر بنگلہ دیشی ڈومیسٹک ایونٹس کیلیے بھی یہی عمل دہرایا، یہ سب کچھ سابق چیئرمین ذکا اشرف کے دور میں ہوا۔ اب موجودہ ایڈہاک کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی بھی تعلقات کی بہتری کیلیے کوئی پیش رفت نہیں کر رہے ہیں، اس کا سراسر نقصان پاکستانی کھلاڑیوں کو ہوا، آئی پی ایل میں انھیں کوئی پوچھتا نہیں، اسپاٹ فکسنگ اور کنیریا کیس کے بعد انگلش کاؤنٹیز بھی زیادہ لفٹ نہیں کراتیں، لے دیکر ایک بنگلہ دیش بچا تھا وہ در بھی بند ہوچکا۔وہاں ماضی میں محمد یوسف سمیت کئی اسٹار کرکٹرز کھیل چکے مگر اب کوئی نہیں ہے، ڈھاکا پریمیئر ڈویژن ون ڈے کرکٹ لیگ کیلیے تاحال 82غیر ملکی کھلاڑیوں کی رجسٹریشن ہوچکی مگر ان میں کوئی پاکستانی شامل نہیں۔ محمڈن کلب کے وسیم خان نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ روایتی طور پر اس ٹورنامنٹ میں کلبز پاکستانی کرکٹرز کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں مگر دونوں بورڈز کے درمیان خراب تعلقات کے سبب اس بار وہ دستیاب نہیں، انھوں نے مزید کہا کہ اسی وجہ سے دیگر ممالک کے پلیئرز سے رابطہ کیا جا رہا ہے، ان کا ڈومیسٹک شیڈول بھی ہمارے ایونٹ سے متصادم ہو گا، اسی لیے بیشتر 2،3 میچز کیلیے ہی یہاں آئیں گے، اسی لیے زیادہ کھلاڑیوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستانی کرکٹرز سے طویل المدتی معاہدے ہوتے تھے، حالیہ ایونٹ کے زیادہ تر غیرملکی پلیئرز کا تعلق زمبابوے اور افغانستان سے ہے۔ بنگلہ دیش اور پاکستان دونوں ہی ممالک کے کرکٹ حلقوں نے مسئلے کے جلد حل کا مطالبہ کیا ہے۔

تبصرے بند ہیں.