بنگلہ دیش میں زیر تعلیم 300 پاکستانی طالبعلم مدد کے منتظر

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) سارک کوٹہ اسکالر شپ پروگرام کے تحت بنگلہ دیش میں تعلیم حاصل کرنے والے 300 سے زائد پاکستانی طالبعلموں کے لیے اِن دنوں زندگی، نہ ختم ہونے والا بھیانک خواب بن گئی ہے۔میڈیکل کی ایک طالبہ رِجا حمید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’پہلے میں راج شاہی ہاسٹل میں مقیم تھی لیکن جب بھارت، بھوٹان، نیپال اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والی ساتھی طلبہ کو ان کے ممالک نے یہاں سے نکال لیا تو میں ڈھاکہ کے ہاسٹل منتقل ہوگئی‘رِجا حمید نے مزید بتایا کہ ’جیسے جیسے دن ختم ہوتے جارہے ہیں ہم یا تو ڈبل روٹی اور جام یا صرف بسکٹس پر گزارہ کررہے ہیں، زیادہ تر طلبا و طالبات کا کہنا تھا کہ ملک میں لاک ڈاو¿ن کی وجہ سے خوراک تک محدود رسائی کے ساتھ بنگلہ دیش کا کمزور نظامِ صحت انہیں پریشان کررہا ہے۔برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق بنگلہ دیش میں اب تک کورونا کے 218 کیسز سامنے آئے ہیں اور وائرس کی وجہ سے 20 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جبکہ انتہائی گنجان ملک میں اس کے تیزی سے پھیلنے کا خدشہ اور ملکی نظامِ صحت کے جلد ہی دباو¿ میں آجانے کا اندیشہ ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے دفتر برائے عوامی امور و شکایات نے بنگلہ دیش میں موجود ایک پاکستانی طالبعلم کے والد کی جانب سے انہیں جتنی جلد ممکن ہو وہاں سے نکالنے کی درخواست سیکریٹری خارجہ کو بھجوائی ہے، اس معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر تب ہی کچھ کہہ سکیں گی جب ڈھاکہ میں موجود پاکستان ہائی کمیشن سے صورتحال پر رپورٹ موصول ہوجائے۔

تبصرے بند ہیں.